Feb ۱۵, ۲۰۲۳ ۰۸:۴۰ Asia/Tehran
  • مغرب کو ایران و چین کے بڑھتے تعلقات پر تشویش

تہران اور بیجنگ کی دوستی اور مستحکم تعلقات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی میں مؤثر ہے، یہ بات صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ہوئی ملاقات کے دوران کہی۔

سحر نیوز/ایران: گزشتہ روز ایران کے صدر اپنے چینی ہم منصب کی دعوت پر بیجنگ پہنچے۔ ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور چین کی دوستی اور تعاون کسی بھی علاقائی یا عالمی مسئلے سے متاثر ہوئے بغیر، مضبوط و مستحکم ہے اور عالمی و علاقائی امن و سلامتی میں اپنا اثر رکھتی ہے۔

سربراہی ملاقات کے بعد ایران اور چین کے اعلیٰ سطحی وفود نے دونوں ملکوں کے صدور کی موجودگی میں کرائسس منیجمنٹ، سیاحت، آئی ٹی، ماحولیات، بین الاقوامی تجارت، کاپی رائٹ، زراعت، برآمدات، صحت اور طب، میڈیا، اسپورٹس اور ثقافتی ورثے سمیت مشترکہ تعاون کے بیس معاہدے پر دستخط کئے۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے صدر ایران کے دورۂ چین اور تہران و بیجنگ کے بڑھتے تعلقات پر اظہار تشویش کیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایران پر لگی پابندیوں کے دور میں بیجنگ تہران کے اقتصاد کے لئے شہہ رگ حیات ثابت ہوا ہے۔ امریکی روزنامہ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ واشنگٹن چین کی آئل ریفائنریز پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے جو ایران کے خام تیل کی اصل خریدار شمار ہوتی ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی لکھا ہے کہ مغربی دباؤ کے درمیان چینی صدر نے ایران کی حمایت کی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے بھی ایرانی اور چینی صدور کی ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے بڑھتے تعلقات کا مقابلے کرنے پر زور دیا۔

اُدھر فرانسیسی روزنامے لوفیگارو نے ایران اور چین کے مابین طے پانے والے پچیس سالہ اسٹریٹیجک معاہدے کو امریکہ کے لئے باعث تشویش و پریشانی قرار دیا ہے۔ اسی طرح فرانسیسی اخبار لوموند نے بھی صدر ایران کے دورۂ چین کو مغرب مخالف محاذ کی تقویت قرار دیا۔

چینل فرانس 24 نے بھی مغربی دنیا کے ساتھ کشیدگی کے دور میں ایران اور چین کے بڑھتے تعلقات اور چین کے ساتھ طے پانے والے ایران کے 25 سالہ اسٹریٹیجک معاہدے پر خصوصی رپورٹ بنائی۔

ریڈیو فرانس کا بھی کہنا ہے کہ ایران اور چین کے بڑھتے تعلقات مغربی دنیا کے بالمقابل طاقت کے توازن کا سبب ہیں۔

 

ٹیگس