Feb ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۷:۵۱ Asia/Tehran
  • یورپ کا جنگ یوکرین مین مزید حصہ ڈالنے کا اعلان

یورپی پارلیمنٹ نے روس مخالف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، یوکرین کو ہتھیاروں کی زیادہ سے زیادہ ترسیل اوراس ملک میں جنگ کے شعلوں کو بھڑکائے رکھنے کا راستہ ہموار کردیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نمائند کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے جنگ یوکرین کے بہانے روس کے خلاف تازہ قرار داد پاس کی ہے جس میں یوکرین کو لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور میزائل فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ نے جو تسلسل کے ساتھ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے جنگ کے خاتمے میں اہم رکاوٹ بنی ہوئی ہے، اس قرارداد میں ایٹمی جنگ کے خطرات کے بارے میں بھی خبردار اور دعوی کیا ہے وہ اس بارے میں مذاکرات کی خواہاں ہے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ نے، روس پر دباؤ میں اضافے اور یوکرین کو ہرقسم کے ہتھیاروں کی ترسیل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، جنگ  کے خاتمے کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ اس جنگ کو مزید علاقوں تک پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
یورپی ملکوں نے حال ہی میں یوکرین کے لیے اسلحے کی ترسیل میں اچانک اضافہ بھی کردیا ہے۔
درایں اثنا روز نامہ ڈیلی ٹیلی گراف نے جنگ یوکرین کے بہانے علاقے میں جاری اسلحے کی دوڑ کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔
 ڈیلی ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ روس اور یورپ کے درمیان جاری اسلحے کی دوڑ کو مغربی ملکوں کے قومی دفاع کے حوالے سے ایک تباہ کن خطرے کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
 اخبار کے مطابق یہ اس قدر ٹھوس خطرہ ہے کہ برطانوی وزیر دفاع نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرینی افواج نے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے استعمال میں کفایت شعاری سے کام نہ لیا تو ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس چلانے کو ایک بھی گولہ باقی نہ بچے۔
برطانوی وزیر دفاع نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے ہیمارس میزائل جیسے بھاری ہتھیاروں نے بہت زیادہ ویرانی پھیلائی ہے یہی وجہ ہے کہ یوکرینی صدر اب بھاری بکتر بند ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
 اس سے پہلے برطانوی وزیر دفاع نے جنگ یوکرین میں مداخلت پسندی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ کے چیلنجر دو قسم کے ٹینک آئندہ موسم گرما تک یوکرین کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ ملاقات میں ایران کو مشترکہ دشمن قرار دیا ہے۔
یوکرین اور مغربی ممالک مسلسل یہ دعوے کر رہے ہیں کہ ایران نے جنگ میں استعمال کے لیے روس کو ڈرون طیارے فراہم کیے ہیں۔
 ایران اور روس دونوں کے حکام پہلے ہی امریکہ اور مغربی ملکوں کے ایسے دعوؤں کو مسترد کر چکے ہیں۔
 روسی ایوان صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ایران کی جانب سے جنگ یوکرین میں استعمال کے لیے ڈرون طیاروں کی ترسیل سے متعلق خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی فوج اندرون ملک تیار کیے جانے والے ڈرون استعمال کر رہی ہے۔

ٹیگس