Feb ۲۱, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۵ Asia/Tehran
  • کیا امریکہ نے روس کو بائیڈن کے دورۂ یوکرین سے آگاہ کیا تھا؟

گزشتہ روز امریکی صدر جوبایڈن نے یوکرین کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا جس کے بارے میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماسکو کو اپنے صدر کے دورۂ یوکرین سے آگاہ کر دیا تھا۔

سحر نیوز/دنیا: فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی صدر کے یوکرین کے دورے سے کچھ دیر قبل ماسکو کو آگاہ کر دیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی تنازعہ نہ ہو۔

وائٹ ہاؤس نے تفصیلات بتائے بغیر اعلان کیا کہ روسی حکام کے ساتھ رابطہ بائیڈن کے دورۂ کیف سے کچھ دیر قبل کیا گیا تھا۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو اور جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک (امریکہ اور روس) کے درمیان براہ راست تصادم  سے بچا جا سکے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر بائیڈن جو گزشتہ روز ایک غیر اعلانیہ اور حفاظتی دورے پر کیف پہنچے اور اس شہر میں تقریباً پانچ گھنٹے قیام کرنے اور اپنے یوکرینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد وہاں سے چلے گئے۔

قبل ازیں،CNN  نے اطلاع دی تھی کہ بائیڈن نے پیر کو کیف کا دورہ خفیہ طور پر کیا، جو ایک فعال جنگی علاقے کا سفر کرتے وقت سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بائیڈن کے عوامی پروگرام میں اس سفر کا اعلان نہیں کیا گیا تھا اور وائٹ ہاؤس کے حکام نے گزشتہ ہفتے بار بار اعلان کیا تھا کہ یوکرین کا دورہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔

امریکی چینل کے مطابق بائیڈن کی روانگی سے قبل ہفتے کی شام وہ واشنگٹن میں اپنی اہلیہ کے ساتھ عشائیہ کے لیے باہر گئے تھے اور پیر کی صبح جب وہ کیف پہنچے تو انہیں دوبارہ عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا۔ بائیڈن کے ساتھ انتظامیہ کے اہلکاروں کا ایک نسبتاً چھوٹا گروپ بھی شامل تھا، جس میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، بائیڈن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف جین او میلے ڈلن اور ان کی پرسنل اسسٹنٹ اینی ٹوماسینی شامل تھے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ جس وقت امریکی صدر اپنے یوکرینی ہم منصب کے ہمراہ کیف میں تھے تو تبھی روسی حملے کے پیش نظر علاقے میں خطرے کے سائزن کی گونج بھی سنائی دی۔

 

ٹیگس