جنگ یوکرین کےخاتمے کیلئے چین کا منصوبہ، اقوام متحدہ حامی، امریکہ مخالف
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین دوجارک نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے چین کے مجوزہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم منصوبہ قرار دیا۔
سحر نیوز/ دنیا: نیویارک سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین دوجارک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں جنگ بند کرانے کے حوالے سے چین کے مجوزہ امن منصوبہ اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے چین کی درخواست خاص طور پر اہم ہے اور ہم سب کا فرض ہے کہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور جنرل اسمبلی کی حالیہ قرارداد کے مطابق منصفانہ امن کے حصول کے لیے اپنی پوری کوشش کریں۔
یاد رہے کہ جمعے کو چین کی وزارت خارجہ نے یوکرین میں امن کے لیے بارہ نکاتی منصوبے کا اعلان کیا تھا جس میں جنگ بندی اور روس کے خلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ سب سے اہم ہیں ۔
اس منصوبے میں چین نے ماسکو اور کیف کے درمیان امن مذاکرات کے آغاز، جنگ بندی کے قیام، روس کے خلاف مغربی پابندیوں کے خاتمے، جوہری تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے، عام شہریوں کے انخلا کے لئے محفوظ راہداریوں کے قیام اور اناج کی برآمدات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
چین کے امن منصوبے میں تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کی مؤثر ضمانت اور سرد جنگ کی ذہنیت کے خاتمے کے موقف پر بھی زور دیا گیا ہے۔
یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور بحران کے حل کے لیے چین کے منصوبے کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازعے کے حل کے لیے چین کی طرف سے تجویز کردہ منصوبہ صرف روس کے فائدے میں ہے۔
اے بی سی ٹیلی ویژن سے بات چیت میں، جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف پوتین نے اس منصوبے کی تعریف کی۔ اس منصوبے کا کیا فائدہ؟ مجھے اس میں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی جس سے یہ ظاہر ہو کہ اس کا نفاذ روس کے علاوہ کسی اور فریق کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے چین کے امن منصوبے کی فوری اور کھلی مخالفت سے ، جنگ یوکرین کے حوالے سے واشنگٹن کی بدنیتی کا پتہ چلتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے نقطہ نظر سے، یوکرین کی جنگ میں روس کی فتح سے نیٹو کی ساکھ کو دھچکہ لگے گا اور روس کے علاقائی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں یورپ میں سیکورٹی اور عسکری توازن تبدیل ہوجائے، جس کا نقصان یورپ کو ہوگا۔
ادھر روسی وزارت دفاع نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے چین کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم چین سے متفق ہیں کہ سلامتی کونسل کے علاوہ کسی بھی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں غیر قانونی اور غیر مساوی رقابت اور اقتصادی جنگ کا ایک ہتھکنڈہ شمار ہوتی ہیں ۔