جنگ یوکرین کے تعلق سے بحیرہ بالٹیک کے ملکوں پر امریکا کا دباؤ
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر بائیڈن بحیرہ بالٹیک کے ملکوں پرجنگ یوکرین کے تعلق سے دباؤ ڈال رہے ہیں .
سحر نیوز/ دنیا: اخبار وال اسٹریٹ جرنال نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے بحیرہ بالٹیک کے ملکوں پر جنگ یوکرین میں روس کے خلاف سخت موقف اپنانے کے لئے دباؤ ڈالا ہے - بائیڈن نے اپنے حالیہ دورہ پولینڈ میں جب وہ یوکرین سے پولینڈ پہنچے تھے یوکرین کی حمایت کا اعادہ اور اپنی دوہرے معیار والی پالیسی کی تکرار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یوکرین کی جنگ کو سفارتکاری کے ذریعے ختم کرایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے شہر فرانکفرٹ میں لوگوں نے مظاہرہ کرکے جنگ یوکرین کی آگ کو بھڑکائے رکھنے کی مغربی ملکوں کی پالیسیوں اور کیف کو ہتھیاروں کی سپلائی کی مخالفت کی ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ حقائق اور سیاست کو ایک جیسا میڈیا میں دیکھنا چاہتے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کے لئے ماسکو اور کیف مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔
آسٹریا میں بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے مظاہرہ کرکے یورپی یونین سے آسٹریا کے نکل جانے کا مطالبہ کیا ۔ بعض مظاہرین ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ ہم غیر جانبدار رہنا اور امن و صلح دیکھنا چاہتے ہیں یورپی یونین کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ۔
واضح رہے کہ جنگ یوکرین کے آغاز سے ہی مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں اور ماسکو پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ۔