امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں سے قبل شمالی کوریا نے کیا طاقت کا مظاہرہ
شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران اپنے خلاف ہر قسم کے اقدام کی بابت سخت انتباہ دیا ہے۔
سحر نیوز/دنیا: شمالی کوریا نے جنوبی کوریا اور امریکہ کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز سے چند روز قبل طاقت کا تازہ ترین مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
شمالی کوریا نے یہ میزائل چین اور جزیرہ نمائے کوریا کے درمیان واقع یلو سی (Yellow Sea) کی جانب داغا ہے۔
رائٹرز کے مطابق شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں کی بدترین سطح پر ہیں، جنوبی کوریا اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے سیکیورٹی تعاون کے پیش نظر جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے پہلے سے زیادہ میزائلوں کے تجربات کیے ہیں۔
شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کو خطے کی کشیدگی میں اضافہ کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کسی میزائل کو مار گرانے کی کارروائی کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی بہن کم یو جونگ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے پیانگ یانگ کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف کوئی کارروائی کی تو شمالی کوریا اسے اعلان جنگ تصور کرے گا۔
یہ انتباہات سیول میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے عہدیداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اس اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے گیارہ روزہ مشقیں گیارہ مارچ سے شروع ہوں گی۔
جنوبی کوریا نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کی جانب سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی فوجی تیاریوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
اسی دوران، جنوبی کوریا کے وزیراعظم ہان ڈیوک سو نے دعویٰ کیا کہ سیول جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور وہ شمالی کوریا کے خلاف وسیع ڈیٹرنس کے حوالے سے امریکہ پر انحصار کرتا رہے گا۔
وزیراعظم ہان ڈیوک سو نے کہا کہ شمالی کوریا کے اقدامات کے مقابلے میں کسی بھی منصوبے کی تیاری اور عملدرآمد کے لیے ہم امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون کو ترجیح دیں گے.