انسانی حقوق کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی امریکہ اور مغربی ملکوں پر نکتہ چینی
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کے حوالے سے مغربی ملکوں کے دوہرے معیاروں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک اپنے مخالفین کے مقابلے میں اتحادیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات انجام نہیں دیتے۔
سحر نیوز/ دنیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک سعودی عرب، مصر، اور صیہونی حکومت جیسے اپنے اتحادیوں کے ہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تدارک کے لیے ناچیز اقدامات انجام دے رہے ہیں۔
اس عالمی ادارے نے جنگ یوکرین کے تناظر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہانے روس کے خلاف سختیوں اور اپنے دوستوں کے ساتھ نرمی کو مغرب کا دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ روس کے مقابلے میں اپنے اتحادی ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے مغرب کے رویئے میں کھلا تضاد پایاجاتا ہے۔
انسانی حقوق کے بارے میں مغرب کے دوہرے معیاروں کا معاملہ مغرب کی بالادستی کے مخالف ایران جیسے ملکوں نیز چین و روس جیسے رقیب ملکوں کی جانب سے بارہا اٹھایا جاتا رہا ہے۔
درحقیقت مغربی ملکوں نے انسانی حقوق کے معاملات کو اپنی بالادستی کے مخالف ملکوں، روس، چین اور ایران کے خلاف پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔
روس پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور یوکرین میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام اور حتی عالمی عدالت انصاف کی جانب سے روسی صدر کے گرفتاری وارنٹ جاری کیا جانا اس کی واضح مثال ہے حالانکہ یہی عدالت افغانستان میں امریکہ کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے تیار نہیں اور اب تک اس عدالت نے کسی مغربی حکمراں اور خاص طور سے امریکہ کے سابق صدر جارج بش اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی گرفتاری کا پروانہ جاری نہیں کیا ہے حالانکہ ان دونوں نے ملکر سن دوہزار تین میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت کے بغیر عراق پر جارحیت کا آغاز اور اس پر قبضہ کرلیا تھا۔
ایسی ہی صورتحال فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے نہ رکنے والے جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے بھی دکھائی دیتی ہے جو آئے دن فلسطینیوں کے مکانات اور ان کی کھیتوں پر حملے اور غزہ و غرب اردن کے مکینوں کا بے رحمی سے قتل عام کر رہا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اقدام تو کجا امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی جرائم کے خلاف پیش کی جانے والے ہر قرار داد کو ویٹو کر دیتا ہے جس سے صیہونیوں کو اپنے جرائم جاری رکھنے کی مزید شہہ ملتی ہے۔
مغربی ممالک اپنی بالادستی کی مخالفت کرنے والے ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دعوے ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب خود ان ممالک میں اور خاص طور سے امریکہ میں انسانی حقوق بری طرح پامال کیے جا رہے ہیں۔
خاص طور سے امریکہ میں ریڈ انڈینوں اور دوسرے نسلی گروہوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک اور پولیس کا بے انتہا پر تشدد رویہ سب کے سامنے ہے جبکہ امریکہ سے باہر ویتنام، افغانستان عراق، شام اور بہت سے دوسرے ملکوں میں فوجی کارروائیاں، حملے، جنگی جرائم، خفیہ جیلوں کا قیام، مشتبہ افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور ایذا رسانی کے واقعات نے واشنگٹن کے انسانی حقوق کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
انسانی حقوق کے دعویدار یورپی ملکوں کی صورتحال بھی امریکہ سے چنداں مختلف نہیں ہے، فرانس اور جرمنی جیسے ملکوں میں سیاہ فاموں، تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے خلاف تعصب اور تشدد عام ہے، اسی طرح مسلمانوں کے خلاف تعصب اور تشدد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ان ملکوں میں مزدور پیشہ لوگوں کو بھی سخت اور نامناسب حالات کا سامنا ہےجبکہ مختلف شعبوں، خاص طور سے روزگار اور تعلیم کے حوالے سے کھلے عام صنفی اور نسلی امیتاز برتا جاتا ہے۔