آسیان کے رکن ملکوں کے درمیان آپسی لین دین میں مقامی کرنسی کے استعمال کا سمجھوتہ
آسیان کے رکن ملکوں نے آپسی لین دین میں کرنسی کا ایک ایسا سسٹم قائم کیا ہے جس کے مطابق ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی کا استعال کیا جا ئے گا۔
سحر نیوز/ دنیا: یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مختلف ممالک کی جانب سے دو طرفہ یا کثیر جانبہ طور پر ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی کے استعال کا سمجھوتہ طے ہوا ہے۔
اس سے قبل روس، چین، سعودی عرب ، پاکستان، ایران اور برازیل سمیت دسیوں علاقائی و غیر علاقائی ملکوں نے دو جانبہ یا کثیر جانبہ طور پر تجارت اور آپسی لین دین ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں کرنے کا معاہدہ کیا۔
ان ملکوں کا یہ اقدام ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر و قیمت بڑھنے کا باعث بن رہا ہے۔
اب آسیان کے دس رکن ملکوں نے بھی ایسا الیکٹرانیک سسٹم قائم کیا ہے جس کے ذریعے مقامی کرنسی کا استعمال ہو سکے گا اور ڈالر میں لین دین کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ملائیشیا نے بھی انڈین یونین بینک میں روپے میں اکاؤنٹ کھولا ہے تاکہ بغیر ڈالر کے تجارت کا عمل روپے میں ہو سکے۔ اسی طرح اس نے چین کےساتھ بھی غیر ڈالر میں تجارت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک سرمایہ کاری کے لئے ڈالر پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔
علاقائی و عالمی سطح پر ڈالر کے بجائے مقامی و علاقائی کرنسیوں کے استعمال کے معاہدوں اور فیصلوں سے ڈالر کی قدر و قیمت متاثر ہو رہی ہے اور یہ اقدام امریکہ کے لئے ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔