Apr ۱۲, ۲۰۲۳ ۱۶:۵۰ Asia/Tehran
  • نیٹو کے کمانڈو یوکرین میں موجود ہیں، تازہ انکشاف

پینٹاگون کے لیک ہونے والے دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ اور یورپ، نہ صرف یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں بلکہ اس سے قبل کئے جانے والے دعووں کے برخلاف اپنے فوجیوں کو بھی میدان جنگ میں اتار چکے ہیں۔

سحر نیوز/ دنیا: برطانوی اخبار گارڈین نے امریکی وزارت جنگ کے لیک ہونے والے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ گذشتہ فروری اور مارچ کی تاریخوں کے ان دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ کے پچاس الیٹ ملیٹری فورس کے ارکان یوکرین کی طرف سے روس سے لڑ رہے ہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے چودہ  اور فرانس کے پندرہ اہلکار یوکرین بھیجے گئے ہیں۔
  گارڈین کے مطابق، امریکہ کے چودہ فوجیوں اور پینٹاگون کے انتیس اسپیشل فورس کے ارکان کیف میں امریکی سفارتخانے میں موجود ہیں ۔ منظر عام پر آنے والے دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی بحریہ کے سیکورٹی دستے کے ارکان بھی باضابطہ طور پر کیف میں موجود ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنون ٹوئیٹر اور ٹیلی گرام پر امریکہ کے خفیہ دستاویزات لیک ہوئے تھے جن میں واشنگٹن اور نیٹو کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل اور اس کے علاوہ جو بائیڈن حکومت کی بہت سی ٹاپ سیکرٹ معلومات منظر عام پر آگئی ہیں ۔  ان دستاویزات سے بہت سے معاملات کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔
دوسری جانب روس کی پارلیمان دوما نے اعلان کیا ہے کہ ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ یوکرین میں امریکی سفارتخانہ، پینٹاگون کے فیلڈ آپریشن کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں سے امریکہ کے فوجی اور جراثیمی اہداف کو پورا کیا جاتا ہے۔
دوما کی نائب اسپیکر ایرینا یارووایا نے اس بارے میں کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کی صورتحال کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے یوکرین کو مختلف جراثیمی مادوں اور مختلف بیماریوں کا تجربہ گاہ بنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ ابھی تو اس بات کا انکشاف تک نہیں ہوا ہے کہ پینٹاگون یوکرین سے کون کون سے جراثیم اپنی لیباریٹریوں میں منتقل کر رہا ہے۔
ایرینا یارووایا نے اس بات کا اعلان کیا کہ یوکرینی حکام نے عام ویکسینیشن کے سلسلے کو بند کردیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نوعیت کی بیماریاں اس ملک میں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے کیف کے اس اقدام کو انتہائی مشکوک قرار دیا۔
ادھر روسی فیڈریشن کے بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے سربراہ نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ یوکرین میں موجود امریکہ کے متعدد بایو لیب کی سرگرمیوں کا جائزہ لے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے آغاز سے لیکر اپریل کی نو تاریخ تک آٹھ ہزار چار سو نوے افراد اس جنگ میں  ہلاک اور چودہ ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن نے متعدد بار اعلان کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے انہیں جنگی علاقوں تک دسترسی فراہم نہیں کی جا رہی ہے لہذا کی ایف کی جانب سے جاری شدہ اعداد و شمار پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین کی جنگ اپنے چودہویں مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں پیش آنے والی سیاسی، فوجی، معاشی، سماجی حتی کہ کلچرل تباہی کے باوجود امریکہ اور مغربی ممالک کی ایف کو ہتھیاروں کی ترسیل برقرار رکھے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں جنگ کی آگ اور بھی بھڑکتی جا رہی ہے۔ 
امریکی اور یورپی حکام جنگ کے خاتمے کے لئے چین سمیت متعدد ممالک کے طریقے کار اور ثالثی کو مسترد کرچکے ہیں جس سے واشنگٹن اور برسیلز کے ناپاک عزائم کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ 

ٹیگس