May ۰۴, ۲۰۲۳ ۱۱:۲۱ Asia/Tehran
  • یوکرینی صدر کے قتل کے علاوہ اب کوئی راستہ نہیں بچا: سابق روسی صدر

روس کے سابق صدر دیمیتری مدودف نے روسی ایوان صدارتی محل پر نامعلوم ڈرون حملے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس حملے کا ذمہ دار یوکرین کو قرار دیا اور کہا کہ اب یوکرین کے صدر ولودیمیر زلنسکی کے خاتمے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔

سحرنیوز/دنیا: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق روس کے سابق صدر اور موجودہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ دیمیتری مدودف نے روس کے صدارتی محل پر ڈرون حملے پر اپنا ردعمل دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد زلنسکی اور ان کے قریبی افراد کے خاتمے کےعلاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔

اس سے پہلے روسی صدارتی محل کرملین کے ترجمان نے یوکرین کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور صدارتی محل سے بیان جاری ہوا تھا کہ ڈرون حملے کے وقت ولادیمیر پوتین صدارتی محل میں موجود نہیں تھے۔

سابق روسی صدر کا یہ بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ یوکرین کے صدر کے دفتر کے ایک اعلی عہدے دار کرملین پر ہونے والے اس ڈرون حملے سے یوکرین کے کردار کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے یوکرین صرف دفاعی جنگ لڑ رہا ہے اور وہ روس کے اندر اہداف پر حملہ نہیں کرتا۔

فن لینڈ کے شہر ہلینسکی میں یوکرین کے صدر زلنسکی نے روس کے صدراتی محل پر ڈرون حملے کے بعد کہا کہ ہم پوتین یا ماسکو پر حملہ نہیں کر رہے، ہم اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں۔

ٹیگس