امریکہ روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی کوشش میں
یوکرین جنگ میں شدت آنے کے ساتھ ہی امریکی حکام روس کا نام دہشت گردی کے حامی ممالک کی فہرست میں شامل کرنے سمیت اس پر مزید پابندیاں لگانے کی کوشش میں ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا:اسپوتنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سینیٹ اجلاس میں امریکی سینیٹروں کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا بائیڈن حکومت روس کا نام دہشت گردی کی مالی مدد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ الفاظ استعمال کیے، یہ ہرگز نہ کہیے یہ نہیں ہو گا ۔
امریکی وزارت خزانہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین نے پابندیوں پر بہتر عمل درآمد کے لیے اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
یہ بیان اس کے کئی ہفتے بعد جاری کیا گیا ہے کہ جب امریکہ اور یورپ کے نمائندوں نے پابندیوں اور اپنے ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید مضبوط بنانے کے بارے میں تبادلہ خیال کے لیے برسلز میں ملاقات کی تھی۔
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے روس، چین، ایران، شام، کیوبا، ونزویلا، شمالی کوریا اور بعض دیگر ملکوں پر وسیع پابندیاں عائد کر رکھی ہیں کہ جو انسان دوستی پر مبنی امداد فراہم کرنے میں خلل اور ان ملکوں کے عوام پر منفی اثرات پڑنے کا باعث بنی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی ایک سب کمیٹی نے روسی یورینیم کی درآمد پر پابندی کا بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے حق میں اٹھارہ جبکہ مخالفت میں بارہ ووٹ پڑے۔
روس سے یورینیم کی درآمد پر پابندی کے بل کی امریکہ کے دونوں ایوانوں سے منظوری ضروری ہے اور پھر امریکی صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون میں تبدیل ہو جائے گا۔
اس بل میں کم افزودہ یوریینم کی درآمد کو الگ رکھا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ کی وزارت توانائی اس نتیجے پر پہنچے کہ اس یورینیم کا متبادل موجود نہیں ہے تو وہ اسے روس سے درآمد کر سکتی ہے۔
امریکہ نے دو ہزار اکیس میں اپنی ضرورت کا تقریبا چودہ فیصد یورینیم روس سے، پینتیس فیصد قزاقستان سے اور پندرہ فیصد کینیڈا سے درآمد کیا۔
یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے روس سے تیل کی درآمد پر پابندی لگا دی لیکن واشنگٹن نے ابھی تک روسی یورینیم کی درآمد پر پابندی نہیں لگائی ہے۔
یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ اور مغربی ملکوں نے روس کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ دوسری جانب انھوں نے یوکرین کو وسیع پیمانے پر ہتھیار فراہم کیے ہیں۔