روس مذاکرات کے لئے تیار، لیکن یوکرین نہیں
روس نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین سے صلح اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب کی ایف نیٹو اور یورپی یونین کی رکنیت کی درخواست سے پسپائی اختیار کرے۔
سحر نیوز/ دنیا: روس کے نائب وزیر خارجہ میخائیل گالوزین نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحران کے حل کے لئے روس کے نظریے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونباس کے عوام کا دفاع، یوکرین کا ہتھیاروں سے دستبردار ہونا، یوکرین سے نازیوں کا صفایا اور کی ایف کی جانب سے روس کی ارضی سالمیت کو لاحق خطروں کا خاتمہ روس کے ناقابل تبدیل تحفظات میں شامل ہے۔
میخائیل گالوازین کے مطابق، امن کا حصول یوکرینی افواج کی کارروائیوں اور مغربی ہتھیاروں کی ترسیل کو روک کر رہی ممکن ہوسکے گا ۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ جامع، مستحکم اور منصفانہ امن کے حصول کے لئے یوکرین کو سن انیس سو نوے میں طے شدہ غیرجانبداری پر مبنی سرکاری بالادستی کے بیان کی جانب لوٹ کر نیٹو اور یورپی یونین میں شمولیت سے پرہیز کرنا ہوگا۔
انہوں نے جمعے کے روز یوریشین ممالک میں چین کے خصوصی نمائندے لی ہوئی سے ملاقات کے دوران، یوکرین کے بحران میں نیٹو رکن ممالک کی بڑھتی مداخلت، زیلینسکی کی حکومت کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی اور یوکرینی فوجیوں کی ٹریننگ کے نتائج کی جانب سے بھی تشویش ظاہر کی ۔
ادھر یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیل پودولیاک نے برازیل، ویٹیکن، چین اور افریقی ممالک کی جانب سے قیام امن کی پیشکشوں کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ تجاویز صرف ماسکو کے مفادات کو پورا کرتی ہیں ۔ انہوں نے ان ممالک پر روس کے لئے راستہ ہموار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ میخائیل پودولیاک نے دعوی کیا کہ ہماری رضامندی جنگ کے خاتمے کے بعد نیٹو کی رکنیت سے ہی حاصل ہوسکے گی۔
دریں اثنا جرمن چانسلر اولاف شولٹس نے اسٹونیا، لتھوینیا اور لاٹویا کے صدور کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ بالٹک محاذ پر اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کا خاتمہ، یوکرین پر روس کے قبضے سے نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ ماسکو نے شروع سے ہی صداقت پر مبنی مذاکرات کی پیش کش کر رکھی ہے تاہم کیف کی حکومت کی جانب سے ہی ان مذاکرات کو مسلسل مسترد کیا جا رہا ہے۔