Jun ۱۰, ۲۰۲۳ ۱۴:۰۰ Asia/Tehran
  • یوکرین میں مغربی ملکوں کی ناکامی، یوکرین کے جوابی حملے کی شکست پر پوتین کی تاکید

رروسی صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین کی جانب سے جوابی حملے کے بارے میں کہا ہے کہ یوکرین کے فوجی کہیں بھی اور کسی بھی محاذ پر اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کا جوابی حملہ شروع ہو چکا ہے اور یوکرین کی فوج اپنے اسٹریٹیجک ذخائر سے استفادہ کر رہی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کے جوابی حملے کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ جوابی حملے کی اب تک کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں ہاں البتہ یوکرینی فوج حملہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

روس کے صدر نے کہا کہ یوکرین میں جاری المیے کے عوامل نے جو صورتحال پیدا کی ہے وہ گذشتہ برسوں کی ہی طرح کے نتائج کے حامل ہیں اور اس پوری صورتحال کی ذمہ داری کی ایف کی موجودہ حکومت اور صدر پر عائد ہوتی ہے جو بقول پوتین شروع دن سے ہی ایک بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قابض ہوئےہیں۔

روسی صدر نے یوکرینی فوج کے جوابی حملے کی ناکامی پر تاکید ایسی حالت میں کی ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی مہینوں سے اس جوابی حملے کا وعدہ اور یقین دہانی کرا رہے تھے۔ موجودہ صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ یوکرین میں پانسا پلٹنے کے لئے یورپ و امریکہ کی فوجی مدد و حمایت سے جوابی حملے کا سارہ کھیل خود یوکرین کے نقصان میں تمام ہورہا ہے اور یوکرین کو کسی بھی جنگی مورچے پر فتح حاصل نہیں ہوئی ہے۔

یہ ایسی حالت میں کہ یوکرین کی حکومت نے یورپ و امریکہ کے ورغلانے پر چین اور انڈونیشیا کی جانب سے پیش کئے جانے والے تمام امن منصوبوں کو مسترد کیا ہے جبکہ روس سے اپنے علاقوں کو واپس لینے کے لئے یوکرین کے جوابے حملے کا بھی شکست کے سوا اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

بہرحال مختلف رپورٹوں اور مغربی ذرائع ابلاغ نے بھی جو رپورٹیں نشر کی ہیں ان سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یوکرین کے جوابی حملے سے جنگ یوکرین کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آسکے گی اور اس جوابی حملے میں یوکرین کو نہ صرف کوئی کامیابی نہیں ملی ہے بلکہ اسے شکست کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یوکرین کی جنگ پسندی کی ایک اہم ترین وجہ یورپ و امریکہ کی جانب سے یوکرینی حکومت کو ورغلایا جانا ہے اور جنگ جاری رکھے جانے کے لئے ان کی جانب سے فراہم کی جانے والی فوجی امداد ہے۔ چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ جنگ یوکرین کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں اور مغرب کا روس مخالف کوئی مقصد بھی پورا نہیں ہو سکے گا جبکہ یورپ و امریکہ روس کو نقصان پہنچانے اور اسے شکست دینے کے لئے یوکرین کی ہر قسم کی مدد اور مختلف طرح کے اسے ہتھیار فراہم کرتے رہے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ تین روز کے دوران یوکرین کے بتیس ٹینک اور ایک سو تیس بکتر بند گاڑیاں روسی فوج کے ہاتھوں تباہ ہوئیں اور سب سے وحشتناک اور اہم بات یہ ہے کہ روس کے خلاف جوابی حملہ کرنے میں یوکرین کے اکیس سو سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

ٹیگس