بیلاروس میں روس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب پر نیٹو کا ردعمل
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بیلاروس میں ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب کے بارے میں روس کے صدر ولادیمیر پویتن کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ارنا کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ نے اس بارے میں کہا کہ اس سے قبل بھی ہم نے ایسے پیغامات سنے تھے لیکن ہم پوری ہوشیاری کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کے روز سن پیٹرز برگ میں بین الاقوامی کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ روس کے ٹیکٹیکی ایٹمی وار ہیڈز کی پہلی کھیپ بیلاروس منتقل کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو نے اپنے ملک کے لیے روس کے ٹیکٹیکی ایٹمی ہتھیاروں کی فراہمی شروع ہونے کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان میں سے بعض بموں کی طاقت انیس سو پینتالیس میں امریکہ کی جانب سے ہیروشیما اور ناگاساکی میں استعمال کیے گئے ایٹم بموں سے تین گنا زیادہ ہے۔
روس نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پہلی بار اپنی سرزمین سے باہر بیلاروس میں ٹیکٹیکی ایٹمی ہتھیار نصب کیے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے مارچ کے مہینے میں گذشتہ چند دہائیوں کے دوران یورپی ملکوں میں امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے بیلاروس میں ٹیکٹیکی ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب سے اتفاق کیا ہے۔