روسی پرائیویٹ آرمی واگنر اور روسی فوج کےدرمیان اختلافات، واگنر نے انتقام کی دھمکی دی، حکومت نے غدار قرار دے دیا
روس کی پرائیویٹ آرمی واگنر کے سربراہ یوگنی پریگوژین اور روسی وزارت دفاع کے درمیان اختلافات شدید نوعیت اختیار کر گئے ہیں، واگنر نے اپنے کرائے کے فوجیوں پر میزائل حملے کا الزام روسی فوج کے سر ڈالتے ہوئے اس کا انتقام لینے کی دھمکی دے دی۔
سحرنیوز/دنیا: ایسنا کی رپورٹ کے مطابق روس کی پرائیویٹ آرمی واگنر کے کنٹریکٹر پریگوژین اور روس کی وزارت دفاع خاص طور پر روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو کے درمیان اختلافات کی خبریں آ رہی تھیں۔
واگنر کنٹریکٹر نے روسی فوج پر بارہا الزامات لگا کر فرنٹ لائن سے پیچھے ہٹ جانے کی دھمکی دی تھی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب پریگوژین نے اپنے ٹیلی گرام پیغام میں روسی وزارت دفاع پر اپنے لڑاکوؤں پر میزائل حملہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی کہ وہ اس کا انتقام لیں گے۔
پریگوژین کسی زمانے میں ولادیمیر پوتین کے سب سے زیادہ قریبی فرد اور اس کے باورچی کے لقب سے مشہور تھے، انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ واگنر کمانڈرز نے بقول انکے روسی قیادت کی جانب سے ہو رہی شرارت کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جن لوگوں نے ہمارے فوجیوں کو نابود اور ہزاروں روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے، انہیں سزا ملنی چاہیے۔
پریگوژین نے اپنے ماتحت 25 ہزار پر مشتمل فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین کے مختلف علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں اور سرحد پر روسی سرحد کے اندر واپس آ جائیں۔ رپورٹ کے مطابق پریگوژین کے اس اعلان کے بعد روس میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا ہے اور ماسکو کے علاوہ روستوف شہر میں خصوصی فوجی دستے متعین کر دئے گئے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے پریگوژین کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اُسے روس کی پیٹھ پر خنجر سے تعبیر کیا اور اُسے ملک کے ساتھ غداری قرار دیا۔ روسی سیکورٹی سروسز نے ان حالات کے بعد پریگوژین کے خلاف ملکی عدالتی قوانین کے تحت خیانت کرنے اور بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کر کے انکی گرفتاری کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
ماسکو سے آئی آر آئی بی نیوز کے نمائندے کے مطابق واگنر اور روسی وزارت دفاع میں اختلافات تقریبا ایک ماہ قبل اُس وقت شروع ہوئے جب وزارت نے واگنر کے کمانڈر پریگوژین سے مطالبہ کیا کہ وہ اگر یوکرین جنگ میں روس کی جانب سے جنگ کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں وزارت خارجہ کے ساتھ ایک قرارداد پر دستخط کرنا ہوں گے جس کو انہوں نے ٹھکرا دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی قرارداد پر دستخط کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس واقعے کے بعد روسی صدر نے بھی اس معاملے میں وزارت دفاع کے موقف کی حمایت کی تھی جس کے بعد واگنر جنگجو گروپ اور روسی حکام کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔