Sep ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۷:۲۵ Asia/Tehran
  • یورپی مثلث کا فیصلہ غیر تعمیری اور کشیدگی پیدا کرنے والا ہے، روس

پابندیاں ختم کرانے کے مذاکرات میں روسی وفد کے سربراہ نے ایران کے خلاف میزائل پابندیوں کو باقی رکھنے سے متعلق یورپی مثلث کے فیصلے کو غیر تعمیری اور کشیدگی پیدا کرنے والا قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں روس کے مستقل مندوب میخائیل اولیانوف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یورپی ٹرائیکا چاہتا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں باقی رکھنے کے اپنے فیصلے کا اس جملے کے ذریعے توجیہ پیش کرے کہ ایران بقول اس کے مسلسل اپنے جوہری پروگرام کو فروغ دے رہا ہے جبکہ ایران اپنے پروگرام کے غیر فوجی ہونے کی کوئی قابل قبول توجیہ بھی پیش نہیں کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ روس کی نظر میں یورپی ٹرائیکا کی یہ توجیہ بالکل غلط اور حقیقت سے دور ہے۔

اولیانوف نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کے لئے سمجھوتے کا مسودہ اگست دو ہزاربائیس میں تقریبا مکمل طور پر تیار ہو گیا تھا جسے سب نے قبول بھی کر لیا تھا اور اس مسودے کے مطابق امریکہ کی تمام پابندیاں ایٹمی معاہدے کے منافی مانتے ہوئے ختم کئے جانے کا اعلان کیا جانا تھا اور بین الاقوامی ایٹمی معماہدے کو دو ہزار پندرہ کی حالت میں لوٹایا جانا تھا۔

اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں روس کے مستقل مندوب نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ تہران نے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور سے عمل درآمد کے لئے ویانا مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانےس کے لئے بارہا اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے مگر امریکہ اور یورپی ممالک بین الاقومی ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنے میں جلدی دکھانے سے بچتے رہے اور اسی لئے سمجھوتے میں تاخیر کا باعث بھی بنتے رہے۔

دریں اثنا روس کے نائـب وزیر خارجہ سرگئی اولیانوف نے بھی ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ملکوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کی پابندی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی ایٹمی معاہدے اور اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف ورزی پر مبنی یورپ کے تمام اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے بھی ایران میں واشنگٹن کی بےجا مداخلت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ ایران کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاورزی کے بہانے اپنے یورپی حلیفوں کے ساتھ مل کر ایران مخالف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کے آٹھویں برس میں اپنے معاہدوں اور وعدوں پر عمل نہ کرنے کے یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا کے فیصلے کو غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے منافی کشیدگی کا باعث اور بدنیتی پر مبنی سمجھتا ہے۔

ٹیگس