صیہونی سفارتکار کا اعتراف، ایران کی وجہ سے توہین آمیز شکست ہوئی
صیہونی سفارتکار نے فلسطینی مزاحمت کاروں سے شدید شکست کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ماسکو میں صیہونی حکومت کے سفیر کا کہنا ہے کہ صیہونی حکام ایران کو حماس کے اقدامات کے ذمہ دار فریقوں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔
فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق "الیگزینڈر بن زوی نے خبررساں ایجنسی تاس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے حکام کا خیال ہے کہ ایران، حماس کی مالی مدد کی وجہ سے ان اقدامات کا ذمہ دار فریق ہے۔
انہوں نے مقبوضہ علاقوں کے خلاف طوفان الاقصی نامی حماس کے آج کے آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ حل پیش کرتے ہیں اور ہمارے پاس غزہ کے باشندوں کے خلاف کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی خواتین، بچوں اور شہریوں کے خلاف اس حکومت کے جرائم کی جانب اشارہ کئے بغیر اپنے دعوؤں اور بیان بازی کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں انہیں یرغمال بناتی ہیں اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہیں جبکہ دوسری قوتیں بھی کام کر رہی ہیں، مثال کے طور پر ان کے مطابق ایران ان دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کی صبح غزہ پٹی سے تل ابیب سمیت صیہونی حکومت کے مختلف علاقوں پر دو گھنٹے سے زیادہ میزائل اور راکٹ حملوں کی خبروں کے بعد، حماس کی فوجی شاخ عز الدین القسام بريگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد الضیف نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا۔
القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف کے مطابق، طوفان الاقصی آپریشن کے پہلے مرحبلے میں دشمن کے ٹھکانوں، ہوائی اڈوں اور ان کے اہم ٹھکانوں پر 5 ہزار سے زائد میزائل اور راکٹ فائر کیے گئے۔
حماس کے ذرایع کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز نے صیہونی حکومت کے متعدد فوجیوں سمیت مقبوضہ فلسطین کے کم از کم 53 مکینوں کو قیدی بنا کر غزہ پٹی منتقل کر دیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مزاحمتی فورسز کی کارروائیوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔