مغربی حکومتوں نے یوکرین کی نسبت صیہونی حکومت کی حمایت کو اپنی ترجیح قراردے دیا ؟
جنگ یوکرین کے طولانی ہونے کے باعث مغربی حکومتیں کیف حکومت کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے سلسلے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہیں اور انہوں نے یوکرین کی نسبت صیہونی حکومت کی حمایت کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: یوکرین کے وزیر خارجہ ڈی مٹرو کولیمبا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی بھرپور جنگ یورپ کی بقا کے سلسلے میں بہت اہمیت کی حامل ہے اس لئے یورپ والوں کو اس امر کا موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے کہ اس جنگ میں یوکرین کو شکست ہو۔
کولیمبا نے یہ دعوی بھی کیا کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ اور اس یونین کے وزراء نے بھی کہا ہے کہ یہ جنگ یورپ کی بقا کے سلسلے میں اہمیت کی حامل ہے۔
کولیمبا نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کو اس جنگ میں شکست ہوئی تو یورپ کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔
حال ہی میں اسٹونیا کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مغرب کے متحدہ ممالک کو یوکرین کی مدد کے سلسلے میں وقت کی آزمائش میں کامیاب ہونا چاہئے کیونکہ اس وقت کریملن نے جنگ سے تھکنے کی پالیسی کو مدنظر قرار دے رکھا ہے۔
ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے نیٹو کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ یوکرین کی جاری جنگ کے سلسلے میں اپنے معاہدوں میں توسیع کریں ۔ انہوں نے مغرب کو خبردار کیا کہ وہ اس جنگ کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اس جنگ سے تھکنے کی بات نہ کریں۔
رشا ٹوڈے کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق فریڈرکسن نے پیر کے دن کوپن ہیگن شہر میں نیٹو کے سالانہ پارلیمانی اجلاس میں کہا کہ ہمیں اس وقت تک یوکرین کے ساتھ کھڑا رہنا چاہئے جب تک یوکرینی اس جنگ میں ہماری آزادی کے لئے لڑنے پر آمادہ ہیں اور ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمارے ٹرینس اٹلانٹک معاشرے کے اندر جنگ سے تھکاوٹ کا احساس پیدا نہ ہو۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس یوکرین سے متعلق بجٹ کو صیہونی حکومت کی مدد کی درخواست میں شامل کرنے پر مبنی اقدام کا جائزہ لے رہا ہےتا کہ ریپبلکن پارٹی کی مخالفت کے باوجود کی اف کے لئے امداد کی منظوری کا امکان بڑھ جائے۔
دریں اثناء روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس طرح کا اقدام منطقی ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت پر دباؤ پڑے گا جو کہ یوکرین کو مزید امداد دیئے جانے کی مخالف لیکن اسرائیل کو مدد دینے کی حامی ہے۔
بائيڈن حکومت کے عہدیداروں نے ایوان نمائندگان، سینیٹ اور اہم کمیٹیوں کے اراکین سے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس بہت جلد کانگریس سے صیہونی حکومت کے لئے مزید امداد کا مطالبہ کرے گا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسلحے اور فوجی سازوسامان پر مبنی صیہونی حکومت کی درخواست کا مثبت جواب دینے کے ساتھ ساتھ کی اف کی حمایت بھی جاری رکھ سکتا ہے۔
امریکی وزارت جنگ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم یوکرین اور اسرائيل کی حمایت جاری اوراپنی عالمی آمادگی برقرار رکھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بعض یورپی ممالک کے حکام نے صیہونی حکومت کو ہتھیار بھیجنے پر اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن یوکرین کی مدد کرنے کے باعث ان کے اسلحے کے گودام خالی ہوچکے ہیں اور وہ صیہونی حکومت کی فوجی مدد کرنے پرقادر نہیں ہیں۔
اٹلی کے وزیر دفاع گویڈو کروسیٹو اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ان کے ملک کے حکام نے یوکرین کی حمایت میں بہت سے اقدامات انجام دیئے ہیں اور روم اپنے محدود وسائل کے پیش نظر مزید امداد کرنے سے قاصر ہے۔
بلغاریہ کے صدر رومین رڈیو نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ یورپ یوکرین میں جنگ جاری رہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔
بلغاریہ کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی تھی کہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجنا تنازع کے حل پر منتج نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ روس کے خلاف یوکرینی فوجیوں کے مسلسل حملے ایسی حالت میں ناکام ہو رہے ہیں کہ جب کی اف کی حکومت مغربی ملکوں سے اب تک کئی سو ارب ڈالر کی فوجی مدد اس دعوے کے ساتھ حاصل کر چکی ہے کہ ان کے ملک پر روس کا حملہ پورے یورپ پر حملے کے مترداف ہے ۔