طوفان الاقصیٰ آپریشن کو امریکی بھی نہيں روک سکے، کیا غزہ کے قریب امریکی فوجی اڈہ موجود تھا؟
ایک امریکی میڈیا نے غزہ پٹی کے قریب ایک خفیہ امریکی فوجی اڈے کی موجودگی کی اطلاع دی ہے جو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے قبل قائم کیا گیا تھا۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکن انٹرسیپٹ ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں صحرائےالنقب میں ایک خفیہ فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے جو غزہ پٹی سے 32 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس فوجی اڈے کو ابتدائی وارننگ ریڈار بیس کو "512" پوزیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی دستاویزات جو غزہ پٹی کے قریب اس امریکی اڈے کی تعمیر کا حوالہ دیتی ہیں۔
غزہ کے قریب امریکی فوج کی نمایاں موجودگی کے بارے میں اہم اشارے ان دستاویزات سے فراہم ہوتے ہیں۔
اس بیس کی تعمیر کا کام صحرائے النقب میں ہرکیرن پہاڑی چوٹی پر سطح سمندر سے 354 میٹر کی بلندی پر جاری ہے اور اس کی ابتدائی خرچ اور فوجیوں کے لیے رہائش کی سہولیات کا تخمینہ 36 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔
اپنی رپورٹ میں انٹرسیپٹ نے لکھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور وائٹ ہاؤس کی تاکید کے باوجود کہ غزہ کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیل میں امریکی فوج بھیجنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، موجودہ وقت میں اسرائیل میں امریکہ کی خفیہ فوجی موجودگی کا پردہ فاش ہو چکا ہے۔
حکومتی معاہدوں اور بجٹ دستاویزات سے واضح طور پر امریکی فوجی موجودگی کی مضبوطی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اس امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پینٹاگون نے مذکورہ خفیہ اڈے کا قیام طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے تقریباً دو ماہ قبل شروع کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود جب حماس نے اسرائیلی ٹھکانوں پر راکٹ داغنے شروع کئے تو یہ فوجی اڈہ کچھ بھی نہيں کر سکا۔