بائیڈن حکومت کو ایک اور جھٹکا
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک اور اہلکار نے غزہ میں اسرائیل کے جرائم کی حمایت کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق، اس ملک کی وزارت تعلیم میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیروں میں سے ایک طارق ہباش نے واشنگٹن کی جانب سے غزہ میں اسرائیل کے جرائم کی حمایت کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
فلسطینی نژاد ہباش نے ایک بیان میں کہا کہ میں ایسی حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتا جو انسانی جانوں کی قدر نہ کرے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حکومت ایک آپریشن میں معصوم فلسطینیوں کی جانوں کے خلاف ہونے والے جرائم سے آنکھیں چرائے ہوئے ہے جسے انسانی حقوق کے ماہرین نے نسل کشی کا نام دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ اگرچہ طارق ہباش کے فرائض خارجہ پالیسی کے مسائل نہیں ہیں لیکن ان کا استعفیٰ اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ غزہ جنگ کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کا دوسرا استعفیٰ ہے۔
غزہ جنگ میں امریکہ کی اسرائیل کی حمایت کو حکومتی عہدیداروں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
متعدد امریکی سرکاری ملازمین نے حالیہ مہینوں میں احتجاجی نوٹ لکھے ہیں جن میں بائیڈن انتظامیہ سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کے ایک اور اہلکار جوش پاول نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ غیر ملکی طاقتوں کو ہتھیاروں کی منتقلی کے ذمہ دار تھے۔