یوکرین جنگ کے خاتمے کے آثار نظر نہیں آ رہے: اقوام متحدہ
سیاسی امور میں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے جنگ کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہ آنے کا ذکر کرتے ہوئے ، یوکرین میں جنگ بند کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: سیاسی امور میں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل رزمای دی کارلو نے، یوکرین کے بارے میں نئے سال 2024 میں سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس میں کہا کہ جنگ میں ہلاکتیں زیادہ ہوئی ہيں اور ان ہلاکتوں کے سبب ہونے والی ویرانی و تباہی اور عدم استحکام ایک المناک مسئلہ ہے-اقوام متحدہ کے اس سنیئر عہدیدار نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جنگ کے نتائج کے بارے میں سوچنا بھی خوفناک ہے اور اسے بند ہونا چاہئے کہا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین کو غیر قانونی جنگ کے آغاز سے اب تک کے سب سے بدترین حملوں کا سامنا رہا ہے اور نئے عیسوی سال کے موقع پر روس کی جانب سے میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے یوکرین کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے-
دی کارلو نے مزید کہا کہ روس کے وسیع حملوں کے آغاز سے اب تک انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے ان حملوں میں انتیس ہزار پانچ سو اسی شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونےکی تائيد کی ہے کہ جس میں سے پانچ سو پچہتر بچوں سمیت دس ہزار دو سو بیالیس افراد ہلاک اور انیس ہزار تین سو سینتیس افراد منجملہ بارہ سو چھیالیس بچے زخمی ہوئے ہيں-
یوکرین کےصدر ولودیمیر زیلنسکی نے بھی بدھ کی شام کو لیتھوانیہ کے صدرکے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ، روس سے مقابلے کے لئے یوکرین کو فوری طورپر جدید ایئر ڈیفنس سسٹم کی ضرورت ہے-
ولودیمیر زیلنسلکی ایسی حالت میں اپنے مغربی حامی ملکوں سے میزائلوں اور ایئر ڈیفنس سسٹم کا مطالبہ کر رہے ہيں کہ اس سےقبل یوکرینی فوج زمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کرچکی ہے-
یوکرین کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ جاری رکھنے کے لیے مختلف ملکوں خاص طور پر مغربی ملکوں پر مدد حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے-ایسے میں جبکہ یوکرین میدان جنگ میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک سے کرائے کے فوجیوں کی خدمات حاصل کر رہا ہے، یوکرین کے شہر ڈنیپر میں میکنیکوف ہسپتال کے سربراہ سرگئی ریژنکونے کہا ہے کہ اس مرکز میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران زخمی فوجیوں کی تعداد میں تیس فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے کہ جن میں سے بہت سے معذور اور زندگی بھر کے لیے مفلوج ہو گئے ہیں۔
ریژنکو نے مزید کہا کہ فروری دوہزار بائیس میں روس کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے، یوکرین کی فوج کے تقریباً تین ہزار فوجیوں کے بدن کے مختلف اعضاء کو کاٹ دیا گیا ہے۔
یوکرین کی حکومت نے تقریباً دو سال قبل یعنی جنگ کے آغاز سے اب تک ، ہلاک یا زخمی ہونے والے فوجیوں کی مجموعی تعداد کے سرکاری اعدادوشمار شائع نہیں کیے ہیں۔
دریں اثنا، یوکرین کے سابق پراسیکیوٹر جنرل یوری لوٹسینکو نے ملکی میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ حکام کو ایمانداری سے تسلیم کرنا چاہیے کہ انھوں نے روس کے ساتھ جنگ کے آغاز سے اب تک پانچ لاکھ فوجیوں کو ، جو پچیس مکمل ڈویژن کے برابر ہیں، اپنے ہاتھ سے کھو دیا ہے، اور ماہانہ ہلاکتوں کی شرح تقریباً تیس ہزار ہے۔