عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر امریکہ کا دلچسپ رد عمل
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرامریکہ نے ایک مرتبہ پھر صیہونی حکومت سے ہم آہنگ موقف کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر منفرد اور دلچسپ ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا دعوی بے بنیاد ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینی اداروں اور تنظیموں منجملہ انسانی حقوق کے اداروں نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی نہ روکنے کی بنا پر امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کے اراکین کے خلاف ریاست کیلی فورنیا کی ایک عدالت میں اپیل دائر کی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو نے بھی جنوبی افریقہ کے دائرکردہ مقدمے پر اسرائیل کے خلاف ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نسل کشی کے الزام کو وحشتناک اور حیرت انگیز قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اپنے کل کے فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے کافی ثبوت ہیں اور اس کیس میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلے گا۔
عالمی عدالت انصاف نے مقدمہ نہ چلانے کی اسرائیل کی اپیل کو بھی خارج کردیا ہے۔
عالمی عدالت نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے اور اسرائیل کے خلاف الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔