عراق اور شام میں امریکہ کا حملہ کتنا خطرناک تھا، خفیہ عہدیدار نے کیا انکشاف
امریکی کی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکہ نے کوئی اہم حملہ نہیں کیا۔
سحر نیوز/ دنیا: سابق امریکی فوجی انٹیلی جنس افسر اسکاٹ رائٹر نے عراق اور شام میں اہداف کے خلاف علی الصباح واشنگٹن کے حملوں کو ایک شو قرار دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی ملٹری انٹیلی جنس افسر اسکاٹ رائٹر نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ حملہ ایک بڑے ساؤنڈ اینڈ لائٹ شو کے علاوہ کچھ تھا تو وہ پاگل ہے۔
انہوں نے یہ خبر مذکورہ امریکی حملے کے چند گھنٹے بعد دیا۔ امریکی فضائیہ نے اردن میں اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد شام اور عراق میں حملوں کی اطلاع دی تھی۔
اپنے تنقیدی پیغام میں، رائٹر نے کہا کہ یہ جوابی حملہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے پانچ دن بعد ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اہم چیز کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ کچھ نہیں بدلے گا، ہم ہر سال اس کے لیے تقریباً ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج صبح ہی امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ سینٹ کام نے ایک بیان میں اطلاع دی کہ شام اور اردن کی سرحد پر واقع "ٹاور-22" اڈے پر اتوار کو ہونے والے حملے میں اس کے تین فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں" کے 85 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔