نیتن یاہو کے جرائم کی سزا صرف ایک "گالی"
اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے غاصب اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کو ایک نجی گفتگو میں گالی دی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: واشنگٹن سے یو این آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے نجی گفتگو کر رہے تھے کہ انہوں نے دوران گفتگو نیتن یاہو کو ان کی ہٹ دھرمی پر تنگ آکر گالی دے ڈالی۔
رپورٹ کے مطابق بائیڈن دو طرفہ گفتگو کے دوران اسرائیلی وزیراعظم کو غزہ میں جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی صدر کی بات مسترد کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو ماننے سے انکار کر دیا۔
سی این این کے مطابق امریکی صدر کہتے ہیں اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن نیتن یاہو نے جینا حرام کر رکھا ہے، اسے سمجھانا ناممکن ہے، بہت ہوچکا، اب یہ معاملہ رکنا چاہیے۔
این بی سی نیوز کے مطابق آخری تین واقعات میں بائیڈن نے نیتن یاہو کو گالی تک دے ڈالی تاہم امریکی قومی سلامتی کونسل نے کالی دیئے جانے کی تردید کی ہے۔
دریں اثنا، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ دراصل امریکی صدر جو بائیڈن ہی نہیں چاہتے ہیں کہ غزہ کے مظلوم عوام پر اسرائیلی حملے رکیں، وہ خود یہی چاہتے ہیں کہ جتنا بھی نقصان فلسطینیوں کو پہنچایا جا سکے وہ اسرائیل پہنچا دے ورنہ جس دن اور جس وقت امریکہ چاہے گا اسی وقت جنگ رک جائے گی کیونکہ اسرائیل کی بقا امریکہ کی مالی، سیاسی، فوجی، ہر طرح کی امریکی مدد و حمایت کی مرہون منت ہے۔
مبصرین کے مطابق امریکی صدر اپنی دوغلی پالیسی کو چھپانے کے لئے وقفے وقفے سے اسرائیل کے خلاف (تلخ نہیں) ترش بیانات دے کر یہ ناکام کوشش کرتے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ جاری رہنا ان کو پسند نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد جو بائیڈن نے اسرائیل کی کسی بھی مدد سے دریغ نہیں کیا ہے بلکہ اس درمیان جو بائیڈن نے اسرائیل کو جنگ جاری رکھنے کے لئے امریکی کانگریس سے دھڑادھڑ بجٹ پاس کروا رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ کیسے مان لیا جائے کہ جو بائیڈن غزہ جنگ جاری رکھنے کے خلاف ہیں؟ اگر جو بائیڈن جنگ بندی چاہتے تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو نہ کرتے۔