غزہ جنگ، اسرائیلی فوج انتشار کا شکار ہے
اسرائیل کے ایک ریٹائرڈ جنرل کا کہنا ہے کہ فوج شدید افراتفری کا شکار ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیلی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل اسحاق برک نے کہا کہ فوج میں افراتفری اس قدر ہے کہ میڈیا میں اس پر بات کرنا ممکن نہیں۔
فارس نیوز کے مطابق غزہ جنگ کو 141 دن گزر چکے ہیں، یہ ایک ایسی جنگ ہے جو صیہونی حکومت کی مختصر تاریخ میں کسی بھی دوسری جنگ سے زیادہ طویل ہے اور غاصبوں کے پاس اس میں داخل ہونے کی کوئی تیاری بھی نہیں تھی۔
جنگ کے طولانی ہونے کی وجہ سے اہداف کے حصول میں ناکامی بھی ہو رہی ہے اور ساتھ ہی شہری جنگ نے جسے اسرائیلی فوج کا پہلا تجربہ سمجھا جاتا ہے، ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے جس کے بارے میں ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل اسحاق برک کے مطابق میڈیا میں اس پر بات کرنا ممکن نہیں۔
2018 میں ریٹائر ہونے والے 76 سالہ جنرل نے معاریو اخبار کو بتایا کہ فوج میں شدید افراتفری ہے۔ 7 اکتوبر کے بعد سے، بہت سے فوجیوں نے بار بار جنگی مشینوں کے خراب ہونے کی شکایت کی ہے۔
1967 کی جنگوں میں حصہ لینے کا تجربہ رکھنے والے ریٹائرڈ فوجی جنرل کا کہنا ہے کہ درجنوں ٹینک درمیان میں ہی تباہ ہو چکے ہیں اور انہیں غزہ سے باہر نکالنے والا کوئی نہیں ہے۔
اسحاق برک نے کہا کہ افراتفری اور انارکی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ میڈیا میں اس پر بات کرنا ممکن نہیں۔
اس سابق جنرل اور موجودہ فوجی تجزیہ کار نے جمعرات کے روز ہارٹص اخبار میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ رفح میں اسرائیلی فوج کے داخلے کے تباہ کن نتائج ہوں گے اور اس شہر میں رہنے والے 14 لاکھ بے گھر افراد کو دوسرے علاقوں میں منتقل کرنا ممکن نہیں ہے۔ .
انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی فوج اور نیتن یاہو کے پاس جنگ جاری رکھنے کے لیے واضح سیاسی حکمت عملی نہیں ہے۔