Sep ۰۲, ۲۰۲۴ ۱۱:۱۲ Asia/Tehran
  • اسرائیل میں یہودی سراپا احتجاج، نیتن یاہوکی ٹانگیں کانپنے لگیں

غزہ میں 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل پر مظاہرین نے سڑکیں بند کردیں۔

سحر نیوز/ دنیا: غاصب صیہونی حکومت میں سیاسی خلفشار اپنے عروج کو پہنچ گیا ہے جس کے تحت نیتن یاہو حکومت کے خلاف گزشتہ روز سات اکتوبر کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا عوامی مظاہرہ ہوا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز تقریبا تین لاکھ صیہونی باشندوں نے تل ابیب کی سڑکوں پر نکل کر وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے خلاف مظاہرہ کر کے فوری طور پر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا۔

صیہونی روزنامہ یدیعوت احارونوت سے وابستہ وائی نٹ ویب سائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد صیہونی مظاہرین تل ابیب کی بگین شاہراہ پر اکٹھا ہوئے جہاں صیہونیوں کی وزارت جنگ کی عمارت واقع ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے صیہونی مرکز تل ابیب کے کئی چوراہوں کو بند کر دیا۔ مظاہرین بالخصوص قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سبھی عوام اور تمام انٹلیجنس اداروں کے سربراہان قیدیوں کے تبادلے کے لئے معاہدے کے خواہاں ہیں اور اس وقت اس کی ذمہ داری حکومتی کابینہ پر عائد ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد معاہدہ کر کے انکے قیدیوں کو حماس کی قید سے آزاد کرائیں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیں گے کہ سیاسی مفادات کی خاطر انکے عزیر واقارب حماس کی سرنگوں میں مار دیئے جائیں۔

صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو کا رویہ قیدیوں کو سزائے موت دینے کے مترادف ہے۔ تل ابیب کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی عوامی مظاہرے کی خبریں ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ وسیع مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب صیہونی فوج کی بمباری میں مزید چھے قیدیوں کے ہلاک ہونے کی خبر منظر عام پر آئی جس کے بعد اپوزیشن لیڈروں نے صیہونی شہریوں سے سول نافرمانی کی غرض سے وسیع مظاہرے کرنے اور سڑکوں پر نکلنے کی کال دی تھی۔

ٹیگس