نیتن یاہو کی حکومت تباہی کے دہانے پر، انتہا پسند وزراء مستعفی
اتحادی وزرا کے جانے سے اتحادی حکومت غیر مستحکم ہو گئی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیل کے انتہا پسند قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور اس کی انتہا پسند جماعت "عوتسما یهودیت" سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انتہا پسند یہودی جماعت "عوتسما یهودیت" اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔
ایک بیان میں "عوتسما یهودیت"نے جنگ بندی کے معاہدے کو ’حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا نام دیا اور غزہ میں بقول اس کے سیکڑوں قاتلوں کی رہائی اور جنگ میں (اسرائیلی فوج کی) کامیابیوں کو ترک کرنے کی مذمت کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے وزرا کے استعفے کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت برقرار رکھے ہوئے ہیں
تاہم اتحادی وزرا کے جانے سے اتحادی حکومت غیر مستحکم ہو گئی ہے۔
قبل ازیں قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے جمعرات کی شام کو کہا تھا کہ اگر کابینہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے تو ان کی پارٹی وزیراعظم نیتن یاہو کے حکمران اتحاد سے نکل جائے گی۔
بن گویر اور اس کی انتہا پسند جماعت "عوتسما یهودیت" کے استعفیٰ نے نہ صرف صیہونی حکومت کے سیاسی بحران کو نہ فقط مزید سنگین بنا دیا ہے بلکہ حکومتی ڈھانچے کی کمزوری کو مزید واضح کر دیا ہے۔
اسرائیل جو اندرونی اور بیرونی بحرانوں سے بچنے کے لیے ہمیشہ سرکوبی کی پالیسی کا سہارا لیتا ہے، اب ایک ایسی اندرونی جنگ میں الجھ گیا ہے جس سے اس کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے پیشین گوئی کی ہے کہ اسرائیلی حکومت کا خاتمہ نزدیک ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو مستقبل قریب میں ثابت ہو جائے گی