Jan ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے سینئر فوجی  کمانڈروں کے مستعفی ہونے کا سلسلہ جاری، صیہونی حکومت سقوط کے دھانے پر

غزہ میں شکست پر اسرائیلی حکام مستعفی ہو رہے ہیں اور سینئر فوجی حکام کے استعفوں نے بن یامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو شدید مسائل و مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں سیاسی اور عسکری بحران ہر روز نئی شکل اختیار کر رہا ہے۔ اعلیٰ عسکری سطح پر پے در پے استعفے فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں صیہونی حکومت کی سنگین شکستوں کے اعتراف کی نشاندہی کرتے ہیں۔

آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد، جس کے نتیجے میں ایک ہزار 200 سےزائد صیہونی ہلاک ہوئے، اور اسرائیل کی غزہ میں ناکامی کی وجہ سے بالآخر حکومت نے جنگ بندی قبول کی جس کے بعد اسرائیلی حکام یکے بعد دیگرے مستعفی ہو رہے ہیں۔

اس قسم کی بڑی شکست، فوج کے جنوبی ڈویژن کے کمانڈر ڈومینو کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی وجہ بنی۔

غزہ میں فوجی آپریشن کے انچارج یارون فنکلمین نے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ یارون فنکلمین ان کارروائیوں کی ہدایت کے لیے براہ راست ذمہ دار تھا۔

یارون فنکلمین نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ7 اکتوبر کو میں مغربی نیگیو اور اس کے باشندوں کے دفاع میں ناکام رہا، یہ ناکامی مرتے وقت تک میرے ذہن میں رہے گی۔

اس سے قبل، اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل کے آرمی چیف هرتزی هالیوی  نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاٹز کو مطلع کیا تھا کہ وہ 6 مارچ 2025 کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوں گے۔

شاباک کے سربراہ رونین بارنے بھی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان استعفوں سے اسرائیل کے سیکیورٹی اور عسکری اداروں میں بحران کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع  ہوگیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل کے انتہا پسند قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور اس کی انتہا پسند جماعت "عوتسما یهودیت" سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر بطور احتجاج وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دیا تھا۔

ایک بیان میں "عوتسما یهودیت"نے جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور اسرائیل کی شکست کا نام دیا تھا۔

7اکتوبر کو فوج کی ناکامیوں کا اعتراف، اور نیتن یاہو کی ناکامیوں کی ذمہ داری عسکری اداروں پر ڈالنے کی کوشش نے اسرائیلی حکومت کے اندرونی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ(Smotrich Bezalel ) نے بھی کہا  ہےکہ اگر غزہ کے خلاف جنگ دوبارہ شروع نہ کی گئی اور حماس اقتدار میں رہی تو وہ حکومت کو تحلیل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ٹیگس