ایٹمی معاملے میں امریکی حکومت کی دوغلی پالیسی
مریکی صدر ٹرمپ نے جوہری توانائی کی پیداوار بڑھانے، نگرانی کے ضوابط نرم کرنے اور یورینیم کی افزودگی کی صنعت کی توسیع کے لئے کچھ صدارتی فرامین پر دستخط کئے ہیں جبکہ امریکہ یورینیم کی افزودگی سمیت مختلف شعبوں میں دیگر ملکوں کو محدود کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔
سحرنیوز/دنیا: ٹرمپ نے صدارتی فرامین پر ٹرمپ نے کل دستخط کئے اور امریکہ کے جوہری توانائی کی نظارت کے مستقل کمیشن این آر سی سے کہا ہے کہ وہ قوانین نرم کرے اور جوہری بجلی گھروں اور ری ایکٹروں کی تعمیر کے پرمٹ جاری کرنے کا عمل تیز تر کرے۔ امریکی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے ان فرامین کا مقصد وزارت توانائی میں جوہری توانائی کی تحقیقات کی اصلاح، حکومت کی زیرکنٹرول اراضی میں جوہری ری ایکٹروں کی تعمیر کے طریقوں کا قیام، جوہری ضوابط وضع کرنے والے کمیشن پر نظر ثانی اور امریکہ میں یورینیم کی پیداوار اور افزودگی کے عمل کو فروغ دینا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے مصنوعی ذہانت کی سینٹری فیوج مشینوں اور حساس دفاعی مراکز کے لئے قابل اعتمادنیز محفوظ توانائی کی راہ ہموار ہو گی۔ ٹرمپ نے اسی طرح اندرون ملک یورینیم کی پیداوار اور یورینیم کی افزودگی بڑھانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
انہوں نے وزیر جنگ اور وزیر داخلہ کی موجودگی ایک تقریب میں کہا کہ یہ ایک درخشاں صنعت ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس صنعت کو درست طریقے سے آگے بڑھایا جائے۔ ٹرمپ نے اسی طرح جوہری نگراں کمیشن میں کارکنوں کی تعداد کا جائزہ لینے اور امریکی اراضی میں جوہری بجلی گھروں کی تعمیر میں تعاون کے لئے توانائی اور جنگ کی وزارتوں کو بھی فرمان جاری کیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایٹمی صنعت میں توسیع کے حوالے سے یہ نئے صدارتی فرامین ایسی حالت میں صادر کئے ہیں کہ ایران سمیت تیسری دنیا کے ملکوں میں پر امن ٹیکنالوجی کے فروغ کے سخت خلاف ہیں اور یورینیئم کی افزودگی سمیت سبھی ایٹمی سرگرمیاں بند کردینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔