Sep ۰۸, ۲۰۲۵ ۰۷:۵۴ Asia/Tehran

کوثر بن ہنیہ کی ڈاکیومینٹری فلم ہند رجب کی آواز، اس سال کے وینس فلم فیسٹیول کی مؤثرترین فلموں کی فہرست میں آگئی ہے۔

سحرنیوز/دنیا: وینیس فلم فیسٹیول کے مرکزی ہال میں جب یہ فلم دکھائی گئی تو شائقین نے کھڑے ہوکر دیر تک تالیاں بجائیں اور فلسطین اور فلسطینیوں کے حال زار پر اشک بہائے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم نے تاریخ میں کسی بھی فلم کے لیے سب سے زیادہ تالیاں بجنے کا ریکارڈ توڑ دیا۔بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ فلم کے اداکار معتز ملحیس نے بتایا کہ یہ فلم نہ صرف عرب دنیا بلکہ عالمی سطح پر بھی خاص پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فلم میں پانچ سالہ "ہند رجب" کی لگاتار ایک گھنٹے تک مدد کی پکار اور اس پر دنیا کی خاموشی کی منظرکشی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو بھی ہر دوسرے انسان کی طرح، آزادی کے ساتھ زندگی جینے کا حق حاصل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس فلم کے اداکاروں نے وینس فلم فیسٹیول کے ریڈ کارپیٹ پر بھی شہیدہ "ہند رجب" کی تصویر کو اٹھا کر دنیا کے سامنے اس کی مظلومیت اور صیہونی حکومت کی سفاکیت کو دکھایا۔ پانچ سالہ ہند رجب غزہ میں اپنی جان سے ہاتھ تو دھو بیٹھی لیکن اس کی یہ آواز، قیامت تک تمام انسان کے کانوں میں گونجتی رہے گی کہ "مجھے ڈر لگ رہا ہے، میں زندہ رہنا چاہتی ہوں۔"
یاد رہے کہ ہند رجب کو صیہونی فوجیوں نے براہ راست گولی کا نشانہ بنا کر شہید کیا تھا۔

ٹیگس