عراق کی اسلامی مزاحمت نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں نسل کش صیہونی حکومت کے فوجی اہداف پر ڈرون حملوں کی خبر دی ہے۔
غزہ پر صیہونی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں طلبہ کی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے اورمغربی ذرائع ابلاغ اور مبصرین، فلسطین کی حمایت میں امریکا کی یونیورسٹی طلبا کی تحریک کو 1960 سے اب تک کی سب سے بڑی اور وسیع ترین تحریک قرار دے رہے ہیں۔
غزہ کے مرکز میں واقع ایک اسکول میں انسانی امداد کے ذخیرے پر صیہونی حکومت کے حملے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔،
صیہونی وزیر کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیلی شہریوں کے تحفظ میں ناکام رہے۔
اسرائیل کی ایک ویب سائٹ نے رفح پر حملے اور اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ مصری فوجی حکام کی ملاقات کی اچانک منسوخی کی وجہ، مصر اور صیہونی حکومت کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ کی نصف زرعی اراضی تباہ ہوگئی ہے۔
فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے دنیا کے مختلف ملکوں کے عوام کے مظاہروں کا سلسلہ اور غزہ کے خلاف نسل کش اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو روکے جانے کا مطالبہ بدستور جاری ہے
غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں نہتے فلسطینی عوام کی نسل کشی جاری ہے اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شہیدوں کی تعداد پینتیس ہزار سے زائد ہو گئی ہے-
غاصب صیہونی حکومت کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف نے جنگ غزہ جاری رکھنے پر نتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
جنوبی غزہ کے رفح علاقے کی مرکزی ایمرجنسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ رفح شہر پر صیہونی فوج کے زمینی حملے کے آغاز سے اب تک تقریباً 120 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔