Jun ۲۰, ۲۰۱۹ ۱۸:۲۰ Asia/Tehran
  • امیر کویت کے دورۂ عراق کے اہداف اور اہمیت

کویت کے امیر صباح الاحمد الجابر الصباح نے گزشتہ روز اپنے دورۂ عراق میں اس ملک کےصدر برہم صالح سے ملاقات اور گفتگو کی-

امیر کویت کے دورۂ عراق کا اہم ترین ہدف ،علاقائی اور دوطرفہ مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال کرنا تھا- دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کی دلچسپی کی ایک علامت، دونوں فریق کے درمیان سفارتی دوروں کا انجام پانا ہے- کویت اور عراق کے تعلقات کے سلسلے میں یہ سفارتی دورے اعلی سطح پر انجام پا رہے ہیں-

عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے 22 مئی 2019 کو  کویت کا دورہ کیا تھا جبکہ اس سے قبل عراقی صدر برہم صالح نے بھی عہدۂ صدارت سنبھالنے کے بعد، نومبر 2018 میں اپنا پہلا غیر ملکی دورہ کویت کا ہی کیا تھا - اس وقت امیرکویت نے، اپنے اس منصب کو سنبھالنے کے بعد ، اعلی ترین سطح پر اپنا دوسرا دورۂ عراق انجام دیا ہے- کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح پہلی بار 2012 میں ایک اعلی رتبہ وفد کے ہمراہ بغداد میں عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لئے عراق گئے تھے- ان سفارتی ملاقاتوں کا مقصد، دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا اور دونوں ملکوں کے درمیان اختلافی مسائل میں کمی لانا ہے- 

اسی سلسلے میں کویت کے نائب وزیر خارجہ" خالد الجاراللہ " نے اس ملک کے امیر کے دورۂ عراق کو تاریخی بتایا ہے اور کہا ہے کہ یہ دورہ دو برادر ملکوں کے درمیان، برادارانہ تعلقات کے دائرے میں انجام پایا ہے- امیر کویت نے بھی اعلان کیا کہ ان کا ملک عراق میں دہشت گردوں کو ختم کرنے اور اس ملک کی تعمیر نو میں مدد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے- کویت کے امیر کا دورۂ عراق علاقائی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے- یہ دورہ ایسے حالات میں انجام پایا ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں اس وقت کشیدگی بہت زیادہ ہے- علاقائی طاقتوں کے درمیان اور عرب ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی، حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان بھی کشیدگی بڑھتی ہی جا رہی ہے- تخریب کارانہ پالیسیاں منجملہ آئیل ٹینکروں پر حملے جیسے اقدامات بھی علاقے کے بعض سیاسی کھلاڑیوں کے توسط سے انجام پا رہے ہیں- یمن کے خلاف جارحیت اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی بربریت میں بھی، امریکی حمایت کے سائے میں اور سنچری ڈیل منصوبے کے تحت اضافہ ہو رہا ہے- ایسے حالات میں کہ جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف الزام تراشیاں کرکے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے درپے ہیں، عراق اور کویت جیسے ممالک علاقے میں کشیدگی کم کرنے کو، اپنی علاقائی پالیسی کی اہم ترین اسٹریٹیجی قرار دے رہے ہیں-  

امیر کویت نے ہمیشہ علاقے کے ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرانے کی کوشش کی ہے چنانچہ اسی سلسلے میں کویت نے، ایران اور سعودی عرب ، اسی طرح قطر اور سعودی عرب ، نیز ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا ہے- عراقی حکومت خاص طور پر اس وقت کی موجودہ حکومت نے بھی گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران، کہ جب سے برسر اقتدار آئی ہے،اپنی  خارجہ پالیسی میں علاقوں کے ملکوں میں استحکام اور خودمختاری پر تاکید کی ہے- 

حکومت عراق نے بھی ، ایران اور سعودی عرب اسی طرح ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے سلسلے میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے- اس درمیان، عراقی حکومت بھی، اپنی خارجہ پالیسی میں ملکوں کی آزادی و خودمختاری کے تحفظ پر تاکید کرتے ہوئے، نہ صرف دیگر ملکوں کے خلاف الزام تراشی نہیں کر رہی ہے بلکہ اس نے جھوٹی اور کاذب الزام تراشیوں کے خلاف اپنی آشکارا مخالفت کا بھی اعلان کیا ہے کہ جس کی ایک مثال حال ہی میں تیس مئی کو مکہ اجلاس میں، عراقی صدر کی جانب سے، سعودی عرب کے بادشاہ کے ایران مخالف بیانات پر ردعمل، اور ایران کی اہم ترین اسٹریٹیجک علاقائی پالیسی کے طور پر علاقائی امن و استحکام کے تحفظ پر عراقی صدر کی تاکید کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے-

ٹیگس