Oct ۳۱, ۲۰۲۰ ۱۲:۰۵ Asia/Tehran
  • امریکہ نے دباؤ ڈال کر پاکستان کو افغان جنگ میں دھکیل دیا: عمران خان

پاکستان کے وزیر اعظم نے غیر ملکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کئی پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھایا۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نائن الیون حملے سے کوئی تعلق نہیں، القاعدہ افغانستان میں تھی۔ نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو اس جنگ میں شامل نہیں کرنا چاہیے تھا، میں پہلے دن سے اس لڑائی میں شامل ہونے کا مخالف تھا، تاہم امریکہ نے دباؤ ڈالا جس کے باعث سابق صدر پرویز مشرف یہ دباؤ برداشت نہ کر سکے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 1980ء میں اسامہ بن لادن کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا، افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مجاہدین کی حمایت کی اور سی آئی اے اس معاملے پر اسامہ کا حامی تھا۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 27 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں اسی کی وجہ سے ہمارے پاس تھوڑا بہت اثر و رسوخ تھا، جس کے باعث طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لے آئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن چاہتا ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 70 ہزار سے زائد جانیں گنوائیں، ہمارے سرحدی علاقے اس جنگ کی وجہ سے تباہ ہو گئے، ان علاقوں کے آدھے سے زائد لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس دن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی اس دن سے ہم نے مذاکرات کو ترجیح دی۔

انٹرویو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت جب اقتدار میں آئی تو سب سے پہلے میری حکومت یمن میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھی۔ اس کے لیے ایران سے بات بھی کی جبکہ سعودی عرب سے بھی رابطہ کیا، تاہم یہاں بتاتا چلوں کہ ہم کسی پر مذاکرات کے لیے دباؤ نہیں ڈال سکتے۔

تہران اور ریاض کے درمیان جنگ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو گی۔ خاص طور پر غریبوں کے لیے جنگ بہت خوفناک ہو گی، تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں جس سے بہت سارے ممالک کو مسائل در پیش ہوں گے۔

متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے اسرائیل سے تعلق کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہے کیونکہ یہ ممالک اپنے عوام کا سوچتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتا اور اس معاملے پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف قائد اعظم نے 1948 میں واضح کر دیا تھا کہ ہم اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا، ان کی انصاف کے مطابق آبادکاری نہیں ہوتی۔ 

ٹیگس