ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام کی ترغیب پر ہنگامہ
ہندوستانی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا میں ایسی تصاویر وائرل ہوجانے کے بعد کہ جن میں کچھ انتہاپسند ہندو لیڈر مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور ان کا قتل عام کئے جانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں، تنازعہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے
ہندوستان کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں گذشتہ ہفتے ایک پروگرام میں شدت پسند ہندو لیڈروں اور سادھو سنتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کئے جانے کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اس نے کیس درج کرلیا ہے۔ دھرم سنسد نامی اس پروگرام میں بعض شدت پسند ہندو لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور ان کا اجتماعی قتل عام کئے جانے کی باتیں کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک شدت پسند ہندو لیڈر یہ تک کہتے دکھایا گیا ہے کہ مسلمانوں کا خون بہانے پر کسی کو جیل جانے سے خوف نہیں کھانا چاہئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس پروگرام میں حکمراں بی جے پی کے لیڈر بھی شریک رہے ہیں۔
ہندوستان میں جب سے بی جے پی کی حکومت اقتدار میں آئی ہے وہاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکائے جانے کے بہت سے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اور ممبرپارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں مسلمانوں کے خلاف اس قسم کی اشتعال انگیزی کو ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کی تحریک سے تعبیر کیا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی حکومت کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔