Jan ۰۹, ۲۰۲۴ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • ہندوستان: مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عیسائی برادری پر حملوں میں اضافہ، عیسائی لیڈران

ہندوستان کی عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار سے زیادہ لیڈران نے کہا ہے کہ 2014 میں مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں عیسائی برادری پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سحرنیوز/ ہندوستان: میڈیا رپورٹوں کے مطابق دہلی میں گزشتہ 25 دسمبر کو کرسمس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں بہت سے عیسائی رہنماؤں  نے شرکت کی تھی اور نریندر مودی نے ان سے خطاب بھی کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے بہت سے عیسائی رہنماؤں نے مذکورہ تقریب کا بائیکاٹ کیا اور اس میں شرکت کرنے والوں سے ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔

اس ناراضگی کا سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے اور اب 3000 سے زیادہ عیسائی لیڈران نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب میں شرکت کرنے والے عیسائی رہنماؤں کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ ان لیڈران نے ایک بیان بھی جاری کیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے دہلی میں کرسمس کے موقع پر منعقدہ تقریب میں عیسائی برادری کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے 100 افراد نے شرکت کی تھی۔ 3,200 عیسائیوں کے ایک گروپ نے اس تقریب کی مخالفت کی اور ایک بیان میں کہا کہ 2014 میں مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں عیسائی برادری پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تقریب کی مخالفت کرنے والوں نے کہا ہے کہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، بی جے پی، سے وابستہ لوگ عیسائی برادری پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں نے تبدیلی مذہب مخالف قوانین بنائے ہیں جو کسی کے مذہب کی عبادت، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کے بنیادی حق کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

بیان میں عیسائی اسکولوں پر حملوں کے واقعات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق، عیسائیوں اور عیسائیوں کے اسکولوں اور اداروں کو ہراساں کیا گیا ہے، ان کی عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا ہے، انہیں بطور شہری ان کے عام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے نیز ان کی توہین  کی گئی اور  انہیں  نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’کڑوا سچ یہ ہے کہ وزیر اعظم اور ان کی حکومت نے اپنے آئینی مینڈیٹ کو مسلسل نظر انداز کیا ہے، چاہے اس کا تعلق اقلیتوں، قبائلیوں، دلتوں، پسماندہ ذاتوں، کسانوں، مزدوروں، مہاجروں وغیرہ سے ہو۔‘‘

 

ٹیگس