ہندوستان: سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل
انڈین یونین مسلم لیگ نے سی اے اے کو آئین کی دفعہ 14 اور 15 کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کے نفاذ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سحرنیوز/ ہندوستان: ہندوستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے اپنی عرضداشت میں سپریم کورٹ سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ جب تک سی اے اے کے تعلق سے عدالت میں داخل دیگرعرضداشتوں پر فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس کے نفاذ پر روک لگائی جائے۔
اپنی عرضداشت میں آئی یو ایم ایل نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2024 من مانا قانون ہے اور محض مذہبی شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو ایک طبقے کے حق میں غیرمناسب فائدہ پہنچاتا ہے جو آئین کی دفعہ 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے۔
عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ "سی اے اے کی دفعات کو چیلنج کرنے والی تقریباً 250 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہیں اور اگر سی اے اے کو غیر آئینی قرار دیا گیا تو ملک میں غیر معمولی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔ سی اے اے کے نفاذ کے بعد جن لوگوں کو شہریت ملی ہوگی، سی اے اے کی کی منسوخی کی صورت میں ان کی شہریت واپس لی جائے گی جس سے بڑا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔
انڈین یونین مسلم لیگ کی عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ یہ ملک کے مفاد میں نہایت بہترین فیصلہ ہوگا کہ سی اے اے کے نفاذ اور اس میں نوٹیفائی دفعات کو اس وقت تک ملتوی کیا جائے جب تک کہ عدالت اس معاملے کا فیصلہ نہ کر دے۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019، سی اے اے، کی بنیاد پر وہ غیر مسلم تارکین وطن شہریت حاصل کر سکتے ہیں جو 31 دسمبر 2014 تک یا اس سے پہلے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندوستان چلے گئے ہوں۔ ان غیر مسلم تارکین وطن میں ہندو، سکھ، عیسائی، بودھ، جین اور پارسی شامل ہیں۔ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس پر کافی اعتراض کیا جاتا رہا ہے۔