ہندوستان: پولیس نے 2020 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی بعض خواتین کو گھروں میں نظر بند کردیا
ہندوستان میں 11 مارچ کو سی اے اے، نافذ ہونے کے بعد ریاست اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ سنہ 2020 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی بعض خواتین کو گھروں میں نظر بند کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
سحرنیوز/ ہندوستان: دی وائر کی رپورٹ کے مطابق کچھ مظاہرین کا کہنا ہے کہ 11 مارچ کو شہریت ترمیمی ایکٹ، سی اے اے، کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سے ہی اتر پردیش پولیس روزانہ ان کے گھر کے چکر کاٹ رہی ہے۔ پولیس حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کچھ مظاہرین کے گھروں کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے۔
سنہ 2020 میں لکھنؤ میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والی خواتین نے الزام لگایا ہے کہ اتر پردیش پولیس نے انہیں 15 مارچ (جمعہ) کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔ ان مظاہرین کے مطابق انتظامیہ ان پر اب شہریت قانون کے خلاف آواز نہ اٹھانے کا دباؤ بنا رہی ہے۔
معروف شاعر منور رانا کی دو بیٹیوں نے بھی الزام لگایا ہے کہ انہیں جمعہ کی صبح سے شام تک گھر میں نظر بند رکھا گیا۔
تاہم ریاستی دارالحکومت لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں رہنے والی ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ان کے مطابق یہ قانون امتیازی ہے اور آئین ہند کے خلاف ہے۔
کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے جمعرات (14 مارچ) کی شام ان کے دروازے پر دستک دی اور انہیں ان کے گھروں سے باہر نہیں جانے دیا۔ ارم فاطمہ 2020 کے احتجاجی مظاہروں کی منتظمین میں سے ایک تھیں۔ انہوں نے "دی وائر" کو بتایا کہ سی اے اے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سے ہی پولیس روزانہ ان کے فلیٹ پر آتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ "میرے اپارٹمنٹ کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے اور پولیس اہلکار اپارٹمنٹ میں آنے والے ہر مہمان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ یہ نہ صرف میرے لیے توہین آمیز ہے بلکہ میرے پڑوسیوں کے لیے بھی پریشان کن ہے۔"
سی اے اے کی سخت مخالف ارم فاطمہ کا خیال ہے کہ نریندر مودی حکومت نے بے روزگاری، مہنگائی، زرعی بحران سمیت ہر محاذ پر اپنی ناکامی چھپانے کے لیے نئے شہریت قانون کو لاگو کیا ہے۔
پولیس جمعہ کی صبح تقریباً 10 بجے لکھنؤ میں جھانسی کی رانی کے نام سے مشہور عظمیٰ پروین کے گھر پہنچی تھی۔ عظمیٰ کا کہنا ہے کہ پولیس نے مبینہ طور پر انہیں گھر میں نظر بند کر دیا اور شام تک ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی۔