Jul ۰۲, ۲۰۲۴ ۱۳:۴۴ Asia/Tehran
  • خود کو ہندو کہنے والے تشدد اور نفرت پھیلا رہے ہیں: راہل گاندھی

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کو ایوان میں اپنی پہلی تقریر میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کے ہر طبقے اور فرد کو خوفزدہ کرتے ہیں جبکہ کانگریس کی علامت بھگوان شیو، اسلام، گرو نانک، مہاتما بدھ، مہاویر کی 'ابھے مدرا' ہے جو ملک میں سچائی، عدم تشدد اور بے خوفی پھیلا رہی ہے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: صدر کے خطاب پر بحث میں اپوزیشن کی قیادت کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ کی تقریر میں بھارتیہ جنتا پارٹی پر شدید حملے کیے اور ایجنسیوں کے غلط استعمال، بے روزگاری، مہنگائی، اگنی ویر، کسانوں کی تحریک و دیگر مسائل پر حکومت کو گھیرے میں لیا اور خود لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کی بھی تنقید کی۔

مسٹر گاندھی کی تقریر کے دوران وزیر اعظم کو دو بار مداخلت کرنی پڑی، جب کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو تین بار اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور زراعت اور دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان کو ایک ایک بار مداخلت کرنی پڑی۔ اس دوران کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر محترمہ سونیا گاندھی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی لوک سبھا کی ناظرین گیلری میں بیٹھی تھیں۔ انہوں نے بھگوان شنکر، گرو نانک دیو، مہاتما بدھ، مہاویر، اسلام میں عبادت کرنے والے ہاتھوں کی تصویریں دکھائیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر تشدد اور نفرت پھیلانے کا الزام لگایا، لیکن ایک بیان سے خود مسٹر گاندھی کو بھی ایوان کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ جب انہوں نے کہا کہ خود کو ہندو کہنے والے تشدد اور نفرت پھیلا رہے ہیں۔

مسٹر گاندھی کے اس بیان کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی خود کھڑے ہوئے اور کہا کہ پورے ہندو سماج کو پرتشدد اور نفرت پھیلانے والا کہنا 'سنگین موضوع' ہے۔ حکمران جماعت کے لوگوں نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر گاندھی سے کہا کہ انہوں نے پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہا ہے اس لئے انہیں پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

ٹیگس