سپریم کورٹ میں جواب داخل کرنے سے کیوں بھاگ رہی ہے مودی حکومت؟ عبادتگاہ قانون کی آئینی حیثیت کے معاملے پر خاموشی کیوں؟
ہندوستان میں عبادت گاہ قانون پر سپریم کورٹ کی خصوصی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے مرکز کو چار ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق عبادتگاہ قانون کی آئینی حیثیت کے معاملے پر آج خصوصی بینچ نے جمعرات کو سماعت کی جس کی سربراہی خود چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کی۔ عبادت گاہ قانون پر سماعت کے دوران خصوصی بینچ نے کہا کہ عدالت عبادتگاہ قانون کی آئینی حیثیت کے معاملے پر سماعت کرے گی لیکن مندر مسجد تنازعے سے متعلق اگر مزید نئے مقدمات دائر ہوتے ہیں تو عدالت فی الحال ان پر سماعت نہیں کرے گی۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر عدالت میں تمام زیر التوا درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرے۔ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے پہلی بار مارچ دوہزار اکیس میں مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عبادت گاہوں کے ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جواب طلب کیا تھا مگر تاحال حکومت نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے عبادت گاہ ایکٹ کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کرنے کی درخواست کی ہے، جبکہ گیانواپی مسجد کمیٹی نے اس ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں میں مداخلت کی اپیل دائر کی ہے۔