ہندوستان کی مختلف مسلم تنظیموں کا وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان
ہندوستان میں وقف ترمیمی ایکٹ کے بارے میں سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے عارضی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مختلف مسلم تنظیموں اور اداروں نے مکمل اس ایکٹ کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی ایکٹ کے بارے میں سپریم کورٹ کے عبوری حکم کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ آل مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ وقف قانون میں کی جانے والی سبھی ترمیمات قابل اعتراض ہیں ۔ انھوں نے ان ترمیمات کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ مقصد وقف کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہماری جدوجہد اس مسئلے کے حل ہونے تک جاری رہے گی۔ کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما سلمان خورشید نے بھی سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا ہے لیکن اسی کے ساتھ کہا ہے کہ اس ترمیمی ایکٹ کی بعض دفعات پر پابندی لگنی چاہئے۔ ہندوستان کے ایک سینیئر مسلم سیاستداں اور سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے بھی عدالت عظمی کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا اور کہا ہے کہ وقف میں خورد برد کو روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی نہیں بلکہ قانون پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستانی سپریم نے گزشتہ روز وقت ترمیمی ایکٹ پر ایک ہفتے کے لئے عمل درآمد پر روک لگا دی ہے جس کا ہندوستان کے سبھی سیکولر حلقوں کی طرف خیر مقدم کیا گیا ہے۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی سمیت ہندوستان کی حزب اختلاف کی سبھی سیاسی جماعتوں نے وقف ترمیمی ایکٹ کو آئين کے منافی قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔