چیف جسٹس آف انڈیا پر جوتے سے حملہ، شدت پسند ہندو تنظیم سے وابستہ وکیل حراست میں
ہندوستان کے سپریم کورٹ میں پیر کے روز ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی پر جوتے سے حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل کو پکڑ کر عدالت سے باہر کیا۔ اس دوران وہ چیختا رہا ’سناتن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے‘۔ ملزم کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے سپریم کورٹ میں پیر کے روز ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا کی کورٹ میں جاری ایک معاملے کی بحث کے دوران ججوں کے اسٹیج کے قریب جا کر جوتا نکال کر پھینکنے کی کوشش کی، لیکن وقت رہتے سیکورٹی اہلکاروں نے اسے روک لیا۔ وکیل کا نام راکیش کشور بتایا جا رہا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل کو فوری طور پر عدالت سے باہر نکال دیا۔ اس دوران وہ چیختا رہا ’’سناتن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے‘‘۔

جب یہ معاملہ پیش آیا تو چیف جسٹس گوئی نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا اور خود کو بالکل پُرسکون رکھا۔ انھوں نے اس واقعہ کے بعد بحث میں شامل وکلا سے کہا کہ ’’ہم اس سے متاثر نہیں ہوتے، آپ اپنی دلیلیں جاری رکھیں۔‘‘ تازہ ترین خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل راکیش کشور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے تاکہ حقیقت حال کا پتہ لگایا جا سکے۔
واضح رہے کہ کھجوراہو میں "بھگوان وشنو" کی سر کٹی ہوئی مورتی کو دوبارہ نصب کرنے کی ایک عرضداشت پر چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا تھا کہ ’’جاؤ اور اپنے دیوتا سے ہی کہو کہ کچھ کریں۔ تم کہتے ہو کہ تم بھگوان وشنو کے کٹر بھکت ہو، تو جاؤ اور ابھی دعا کرو۔ یہ ایک آثارِ قدیمہ کی جگہ ہے، اور اس میں کوئی بھی کام کرنے کے لیے اے ایس آئی کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ اس لیے معذرت!‘‘ ان کے بیان پر کئی ہندو تنظیموں نے اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔