طالبان حکومت کے وزیر خارجہ کا دہلی میں شاندار استقبال، امیر خان متقی اپنے 7 روزہ دورہ کے دوران اہم ہندوستانی رہنماؤں سے کریں گے ملاقات
ہندوستان نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ کابل میں حقیقی معنوں میں ایک جامع حکومت کی تشکیل پر اصرار کر رہا ہے۔ ان سب کے درمیان افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنے پہلے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنے پہلے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کو معزول اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے چار سال بعد ہندوستان اور افغانستان میں طالبان حکومت کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے کی سب سے بڑی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ متقی کو گزشتہ ماہ نئی دہلی کا دورہ کرنا تھا لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے عائد سفری پابندی کی وجہ سے ان کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ 30 ستمبر کو یو این ایس سی کی ایک کمیٹی نے متقی کو 9 سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی کا دورہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں عارضی چھوٹ دی تھی۔

یو این ایس سی نے طالبان کے تمام رہنماوں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اور انہیں بیرون ملک سفر کرنے کے لیے ایسی چھوٹ حاصل کرنا پڑتی ہے۔ متقی کے اس دورے سے کابل میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو ایک نئی جہت ملنےکی امید ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 15 مئی کو متقی سے فون پر بات کی تھی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نئی دہلی اور کابل کے درمیان یہ اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ تھا۔ ہندوستان نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ کابل میں حقیقی معنوں میں ایک جامع حکومت کی تشکیل پر اصرار کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت ہند اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ افغانستان کی سر زمین کسی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ رواں برس جنوری میں طالبان انتظامیہ نے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری اور متقی کے درمیان بات چیت کے بعد ہندوستان کو ایک ’اہم‘ علاقائی اور اقتصادی طاقت قرار دیا تھا۔ ہندوستان اب تک افغانستان کو گیہوں اور دوجائیوں سمیت انسانی امداد کی کئی کھیپ بھیج چکا ہے ۔ ہندوستان ملک میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان کو بلا روک ٹوک امداد فراہم کرنے پر زور دے رہا ہے۔