ہندوستان: موبائل فونز میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ لازمی انسٹالیشن، سیاسی ردعمل میں شدت، پرینکاگندھی نے جاسوسی ایپ بتایا
ہندوستان میں شعبۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے تمام نئے موبائل فونز میں ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو لازمی طور پر پری انسٹال کرنے اور اسے ڈلیٹ یا ڈس ایبل نہ کیے جانے کے حکم کے بعد سیاسی ردِعمل مزید شدید ہو گیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: موصولہ خبروں کے مطابق اس حکم نامے میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ ایپ ہر نئے ڈیوائس کے ابتدائی سیٹ اپ میں نمایاں طور پر نظر آنا چاہیے اور اسے غیر فعال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
حکومت کا موقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد سائبر فراڈ، ڈپلیکیٹ آئی ایم ای آئی اور چوری شدہ فونز کی دوبارہ فروخت جیسے مسائل کو روکنا ہے لیکن اپوزیشن نے اس فیصلے کو ایک بڑے نگرانی نظام کی شروعات قرار دیتے ہوئے سخت تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ کانگریس نے اس معاملے پر پارلیمنٹ میں تحریک التوا کا نوٹس دے کر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok
کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے پارلیمان کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے ’جاسوسی ایپ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے کے دوران مکمل رازداری حاصل ہونی چاہیے لیکن حکومت مسلسل لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے- انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کو ایک آمرانہ نظام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جبکہ پارلیمنٹ میں بھی بحث و مباحثے سے گریز کیا جا رہا ہے-
ادھر شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکنِ پارلیمان پرینکا چترویدی نے بھی اسے نگرانی کا نیا طریقہ قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی اور کہا کہ حکومت شکایات کے ازالے کے مؤثر نظام بنانے کے بجائے لوگوں کی نگرانی میں دلچسپی رکھتی ہے جو رازداری پر براہِ راست حملہ ہے۔
کانگریس کے رکنِ پارلیمان عمران مسعود نے سب سے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ملک کو ’شمالی کوریا جیسا‘ بنانے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق پہلے پیگاسس کے ذریعے سیاست دانوں کو نشانہ بنایا گیا اور اب عام شہری بھی اس خطرے کی زد میں آ جائیں گے۔