ہندوستان: گزشتہ پانچ برس میں ملک میں تقریباً چھیاسٹھ لاکھ بچے اسکول ترک کرچکے ہیں، ایک رپورٹ
ہندوستان میں تعلیم سے متعلق بی جے پی حکومت کی پالیسی کے بارے میں ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برس میں ملک میں تقریباً چھیاسٹھ لاکھ بچے اسکول ترک کرچکے ہیں۔
سحرنیوز/ہندوستان: موصولہ رپورٹ کے مطابق دو ہزار بیس سے دو ہزار پچیس کے درمیان صرف ریاست گجرات میں اسکول چھوڑنے والوں کی تعداد میں دو سو اکتالیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور دو لاکھ چالیس ہزار سے زائد طلبا و طالبات اسکول چھوڑ چکے ہیں جن میں طالبات کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار سے زائد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ پورے ہندوستان میں تقریباً چھیاسٹھ لاکھ بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں جن میں تقریباً تیس لاکھ لڑکیاں ہیں۔ ہندوستانی ابلاغیاتی ذرائع کے مطابق یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو پارلیمنٹ میں کانگریسی رکن پارلیمان رینوکا چودھری کے ایک سوال کے جواب میں دیئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گزشتہ پانچ برس میں پانچ ہزار سے زائد سرکاری اسکول بند ہوگئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہندوستان کی مرکزی حکومت گجرات کو پورے ہندوستان کے لئے رول ماڈل بناکر پیش اور پورے ملک میں اس ماڈل کو نافذ کرنے کی بات کرتی ہے۔
اس تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلیم کی ناگفتہ بہ صورت حال کا تعلق صرف ریاست گجرات سے ہی نہیں ہے بلکہ ریاست اترپردیش میں دس ہزار سے زائد اسکول بند ہوگئے ہیں اور اس ریاست میں صرف دو ہزار پچیس میں تقریباً ایک لاکھ بچوں نے اسکول چھوڑا ہے جن میں لڑکیوں کی تعداد چھپن ہزار ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہندوستان میں مفت اور لازمی تعلیم کو بچوں کا حق قرار دیا گیا ہے۔ ہندوستان کی ماہر تعلیم اور لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر روپ ریکھا ورما کا کہنا ہے کہ لاکھوں بچوں کو بنیادی تعلیم سے محروم کردینا، بقول ان، کے بی جے پی کی منظم علم مخالف مہم کا حصہ ہے۔ پروفیسر ورما کہتی ہیں کہ بی جے پی والے تعلیم، علم اور آزاد سوچ کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلیمی پسماندگی اور بچوں کے اسکول چھوڑنے کے معاملے میں ریاست بہار سب سے آگے ہے جہاں کئی دہائی سے نتیش کمار بی جی پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کی حکومت ہے۔