امریکی ڈرون نے 4 میل تک ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی
ایران نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون طیارے نے 4 میل تک ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی کارٹوگوافیک سینٹر (Iran National Cartographic Center) کے ڈائریکٹر مسعود شفیعی چافی نے کل رات ایران کے ٹیلی ویژن چینل ٹو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ڈرون طیارے نے متحدہ عرب امارات کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کی تھی اور ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ بیس اور اکیس جون کی درمیانی رات ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے جوانوں نے ملک کی سمندری حدود میں داخل ہونے والے امریکی جاسوسی طیارہ گلوبل ہاک کو مار گرایا تھا۔ایران کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مار گرائے جانے والے امریکی جاسوس طیارے نے متحدہ عرب امارات میں قائم امریکہ کے فوجی اڈے سے پرواز کی تھی۔اسی بات کے پیش نظر ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین متحدہ عرب امارات کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے اس معاملے پر شدید اعتراض کیا۔ ایران کی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے ناظم الامور پر واضح کر دیا ہے کہ ایران، بیرونی قوتوں کو سمندری، فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے غرض سے سہولتوں کی فراہمی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا اور اس حوالے سے کوئی بھی ملک یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس قسم کے واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس سے پہلے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے بتایا تھا کہ ایران کی سمندری حدود میں مار گرائے جانے والے امریکہ کے جاسوس طیارے نے جمعرات اور جمعے کی رات بارہ بج کر چودہ منٹ پر متحدہ عرب امارات کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کی تھی اور طویل راستہ طے کرنے کے بعد صبح چار بجے ایران کی آبی سرحدوں میں داخل ہوا تھا۔
بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے کا کہنا تھا کہ امریکی جاسوس طیارے کو دو مرحلوں میں متعدد بار وارننگ دی گئی اور آخری بار صبح تین بج کر پچپن منٹ پر ایک اور انتباہ دیا گیا لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی اور ایران کی آبی سرحدوں کی جانب مسلسل بڑھتا چلا آیا جس کے بعد چار بج کر پانچ منٹ پر اسے مار گرایا گیا۔ ایران نے جمعے کے روز تہران میں امریکی مفادات کے محافظ، سوئیز لینڈ کے سفیر کو بھی دفتر خارجہ میں طلب کر کے امریکہ کے ڈرون طیارے کی جانب سے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا تھا۔