واشنگٹن کے متضاد رویے پر جواد ظریف کا ویڈیو پیغام
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ویڈیو جاری کر کے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے اور اس سمجھوتے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کو استعمال کرنے کے واشنگٹن کے متضاد رویے کا جائزہ لیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ہفتے کی شب ٹوئٹر پر "خود ان کی زبانی" کے زیر عنوان ایک ویڈیو پیغام میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا امریکہ کو ایٹمی سمجھوتے کے ایک حلیف ملک کے عنوان سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کا سہارا لینے کا حق حاصل ہے؟
ڈاکٹر محمد جواد ظریف کے اس ویڈیو پیغام کے ایک حصے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کے خطاب کے اس حصے کا ذکر کیا گیا ہے جس میں ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ آج میں اعلان کرتا ہوں کہ امریکہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل رہا ہے۔
اس ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کرانے اور اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت میں توسیع کے لئے امریکی کو ششوں کی ناکامی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تیرہ اراکین کی جانب سے اس سلسلے میں واشنگٹن کے دباؤ کو مسترد کر دینے کی جانب بھی اشارہ کیا ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ، ایٹمی سمجھوتے سے کھلے عام باہر نکلنے اور قرارداد بائیس اکتیس کو پامال کرنے کے بعد اس قرارداد سے استفادہ کرنے کا حق پوری طرح کھو چکا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام ایک خط بھیج کر ایران پر ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس اور ایٹمی سمجھوتے کی بنیاد پر ایران کے خلاف عائد پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے لئے سلامتی کونسل کے نام امریکہ کی باقاعدہ درخواست کے ایک دن بعد جمعے کو سلامتی کونسل کے چار مستقل اور نو غیرمستقل اراکین نے کھل کر اعلان کیا کہ امریکی درخواست کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ تین یورپی ممالک جرمنی ، برطانیہ اور فرانس نے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانیزم کو استعمال کرنے کے لئے امریکی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔