ایٹمی معاہدے کے بارے میں مذاکرات کی تجویز قرارداد 2231 کے خلاف ہے: ایران
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منعقدہ اجلاس میں قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد سے متعلق ششماہی رپورٹ پیش کی گئی۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات یا اس معاہدے میں کسی بھی شق کا اضافہ کیا جانا قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف اور ایران کے لئے ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد دوسرے ملکوں کو بھی مجبور کیا کہ وہ یا تو سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کریں یا پھر امریکہ کی خودسرانہ پابندیوں کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے خود بھی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کھلی خلاف ورزی کی ہے اور دوسرے ملکوں کو بھی اس پر عمل کرنے سے روکا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے کہا کہ امریکہ کا یہ دعوی کہ اس نے ایران کے خلاف پابندیوں میں انسان دوستانہ وسائل کو مستثنی رکھا ہے، بالکل جھوٹ ہے۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ نے، ایران کے خلاف پابندیوں کے تحت انسان دوستانہ وسائل منجملہ مریضوں یہاں تک کہ نادر بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے درکار لازمی دوائیں اور طبی وسائل کی ایران منتقلی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
سلامتی کونسل کی اس نشست میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ اور ایٹمی معاہدے کے کوآرڈینیٹر جوزف بوریل کی نمائندگی میں یورپی یونین کے نمائندے اولوف اسکوک نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کا کوئی متبادل نہیں ہے تاہم انہوں نے ایران سے بھی جوہری سرگرمیاں بند کرنے اور وعدوں پر عمل کرنے سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ مطالبہ ایسے حالات میں کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے فریق یورپی ملکوں نے اس بین الاقوامی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں بارہا کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے کو دشوار حالات سے دوچار کر دیا ہے۔
سلامتی کونسل کی اس نشست میں یورپی یونین کے نمائندے نے کہا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کا رکن نہیں ہے اس لئے وہ خودسرانہ طور پر ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کے آغاز کے بارے میں کوئی بات کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے بھی ایران کے خلاف اپنی یکطرفہ پابندیوں کی بحالی کے بارے میں امریکہ کے اقدام کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف قرار دیا ہے۔
سلامتی کونسل میں چین کے نمائندے نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کے مطالبے سے مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ جرمنی کے نمائندے نے بھی ایٹمی معاہدے کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے کہا کہ ان کے ملک کو ایران کی جانب سے جدید قسم کی سینٹر فیوج مشینیں نصب کئے جانے کے اقدام پر تشویش لاحق ہے۔ سلامتی کونسل کی اس نشست میں برطانیہ کے نمائندے نے بھی دعوا کیا کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کا پابند ہے۔ فرانس کے نمائندے نے بھی اس نشست میں کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے تعلق سے ہم بہت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔
سلامتی کونسل کی اس نشست سے روس کے نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے ایران کے خلاف امریکہ کے اقدامات کو عقل و منطق سے عاری قرار دیا۔ انہوں کہا کہ اقوام متحدہ میں بھی امریکہ کا مقابلہ کرنے کی کوئی جرأت نہیں ہے۔