مہلت ختم ہورہی ہے، ایران کا یورپی ٹرائیکا کو انتباہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپی ٹرائیکا سے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران قومی سلامتی جیسے اہم معاملات پر کسی کے ساتھ سودے بازی نہیں کرے گا۔
پیر کے روز تہران میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نامہ نگاروں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی جانب ہماری واپسی یورپی ملکوں کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی ملکوں کے سامنے آساں راستہ یہ ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کو پورا کریں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ایران بھی اپنے وعدوں پر دوبارہ عملدرآمد شروع کردے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادے نے یورپی ٹرائیکا، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا کہ ایران کو یورینیم میٹل تیار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران شروع ہی سے تحقیقاتی اور ترقیاتی مقاصد کے لیے جدید ترین ایٹمی ایندھنوں کی تیاری پر توجہ دیتا آیا ہے لیکن ایٹمی معاہدے کی خاطراس نے اس عمل کو رضاکارانہ طور پر روک دیا تھا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پارلیمنٹ کی جانب سے رضاکارانہ ایڈیشنل پروٹوکول پر عملدرآمد روکنے سے متعلق منظور کیے جانے والے بل کا حوالہ دیا اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں نے اکیس فروری تک اپنے وعدوں پر عملدرآمد نہ کیا تو، تہران حتمی طور پر ایڈیشنل پروٹوکول کو بھی معطل کردے گا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے اقدامات، دیگر فریقوں کی جانب سے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کی صورت میں بآسانی قابل واپسی ہیں۔سعید خطیب زادے نے ایران کے میزائلی پروگرام کو روکنے کے دعوے اور اسے ایٹمی معاہدے سے جوڑنے کی امریکی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تہران کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ میزائلی پروگرام ہماری قومی سلامتی سے مربوط ہے اور اس معاملے پر کسی سے سودے بازی نہیں کی جائے گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے قطر سمیت بعض ملکوں کی جانب سے ایران و امریکہ کے درمیان ثالثی کی غرض سے سامنے آنے والے بیانات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تہران اپنے دوست ملکوں کے تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت بھی پچھلی حکومت کی پالیسیوں پر ہی عمل پیرا ہے جو کسی طور تعمیری نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر امریکہ کثیرالفریقی تعاون جیسے بنیادی عالمی اصولوں اور ضابطوں پر واپس لوٹ آئے اور پچھلی حکومت کی غلطیوں کے ازالے کا راستہ اختیار کرے، تو ایران بھی اس کی اصلاح پسندانہ پالیسیوں کا مناسب جواب دے گا۔