Mar ۰۳, ۲۰۲۱ ۱۷:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف امریکہ کی الزام تراشی

امریکی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف واشنگٹن کے بے بنیاد دعؤوں کا اعادہ کیا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں، جو یمن کی تحریک مزاحمت کے دو کمانڈروں کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کے بارے میں ہے، یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی چھے برسوں سے جاری جارحیت کی طرف کسی بھی قسم کا کوئی اشارہ کئے بغیر دعوی کیا ہے کہ ایران یمن میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا ہوا ہے۔ 

 بلنکن نے اپنے دعوے میں یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے، انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ یمن کا مکمل محاصرہ جاری ہے۔ 

 امریکی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یمنی فورس ایران کی حمایت سے فوجی تربیت، اطلاعات و ہتھیاروں کا استعمال کر کے پیش قدمی اور بڑھ چڑھ کر حملے کر رہی ہے جس سے سعودی عرب کی بنیادی تنصیات کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ 

حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نیز سعودی اتحاد میں شامل دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی اس بات کی بھرپور کوشش کرتا رہا ہے کہ ایران پر یمن ہتھیار سپلائی کرنے کا الزام عائد کیا جائے جبکہ اس قسم کے تمام الزامات صرف یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس سے سعودی اتحاد کو ہونے والی شکست کی پردہ پوشی کے لئے، کئے جا رہے ہیں۔  

امریکہ کی وزارت خزانہ نے منگل کے روز یمنی قوم کے خلاف واشنگٹن کے معاندانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یمن کی استقامتی فورسز کے دو کمانڈروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔  امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ اس نے یمنی بحریہ کے کمانڈر منصور السعیدی اور فضائیہ، ائیر ڈیفنس اور ڈرون یونٹ کے کمانڈر احمد علی احسن الحمزی کو ان افراد کی لسٹ میں شامل کر لیا ہے جن پر اس نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

جبکہ یمنی کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی ان پابندیوں سے یمن کی آزادانہ پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یمن کی سیاسی کونسل کے رکن عبدالوہاب المحبشی نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یمنی شخصیات کے خلاف پابندی، یمنی عوام کے خلاف جنگ و جارحیت کے مقصد اور سازش کے، شکست سے دوچار ہونے کی علامت ہے جس سے یمنی عوام کے عزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اس لئے کہ انصاراللہ کے رہنماؤں کا سرمایہ امریکہ کے زیر کنٹرول نہیں ہے کہ ان کو تشویش لاحق ہوسکے۔

انھوں نے امریکہ کے صدارتی انتخابات سے قبل کے جوبائیڈن کے نعروں اور انتخابات کے بعد کے ان کے طریقوں کے بارے میں بھی کہا کہ بائیڈن کا پروپیگنڈہ بالکل میک اپ کی طرح ہے جو ظاہری طور پر نظر آ سکتا ہے مگر باطن میں بالکل وہی پہلے ہی جیسی صورت حال ہے۔

 یمن کی سیاسی کونسل کے رکن عبدالوہاب المحبشی نے کہا کہ بیشتر تبدیلی کہ جس کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے وہ سعودی عرب سے باجگیری کے بارے میں ہے جیسا کہ ٹرمپ، سعودی عرب کی دولت و ثروت اور اس ملک کی حمایت کرنے پر معاوضہ اور بدمعاشی نیز زور و زبردستی سے باج لیتے رہے مگر جوبائیڈن کا رویہ الگ ہے اور وہ آل سعود کے جرائم و تشدد کا اظہار کر کے سعودی عرب سے باج خواہی کر رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت کا سب سے بڑا حامی ہے اور یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اب تک بارہا اپنی دستاویزات سے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ یمنی عوام کے قتل عام سے متعلق سعودی اتحاد کے اقدامات کی امریکہ حمایت کرتا رہا ہے اور یورپ و امریکہ کے ہتھیاروں سے ہی یمنی عوام کے بہیمانہ قتل عام جیسے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا رہا ہے۔

ٹیگس