فلسطین میں جھڑپوں میں شدت ، ایران کی قدس بریگیڈ حرکت میں ، جنرل قاآنی نے کئے ٹیلی فونی رابطے ، کیا بدلنے والا ہے جنگ کا نقشہ ؟
ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاآنی نے، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور تحریک جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ سے ٹیلی فون پر بات چیت اور غزہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں فلسطینی عوام کے دفاع میں، صیہونی دشمن کے خلاف حماس اور دیگر استقامتی گروہوں کی بے مثال اور بھرپور جوابی کارروائیوں کی تعریف کی۔
سپاہ قدس کے کمانڈر نے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی مذمت بھی کی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنہ نے اس موقع پر کہا کہ بیت المقدس کی جنگ، پوری فلسطینی قوم کی جنگ ہے اور ہم اس حوالے سے ایران کے موقف کو سراہتے ہیں ۔
سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی نے جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے سرزمین فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ نے جنرل اسماعیل قاآنی سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت اور پشت پناہی کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور ایرانی عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں اسرائیل کے ناجائز اور غیر قانونی اقدامات اور حملوں کے بعد سے فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئی ہیں اور اسرائیل نے پچھلے سات روز سے غزہ کو فضائی اور زمینی جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے فلسطین کے عام شہریوں کے قتل عام کے باوجود ، امریکہ اور یورپی ممالک غاصب صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔
حالیہ تبدیلیوں سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی ایشیا کے بارے میں امریکی پالیسیوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعے، صدی کی ڈیل، سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور مقبوضہ جولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کیے جانے کی شکل میں، جو غیر معمولی تبدیل لائی گئیں تھیں وہ اب اپنا اثر دکھا رہی ہیں لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مغربی ایشیا میں اب طاقت کا توازن تبدیل ہوچکا ہے چنانچہ فلسطین کے استقامتی گروہوں کے دندان شکن جوابی حملوں نے ثابت کردیا ہے کہ فلسطینی قوم کی تقدیر سے کھیلنے کا امریکا اور صیہونی حکومت کا دور گذر چکا ہے اور اب سامراجی طاقتیں وہ کچھ نہیں کرسکیں گی جو ماضی میں من مانی کے طریقے سے کیا کرتی تھیں۔